عافیہ: محترم آرمی چیف سے قوی امید

786

محترم سینیٹر مشتاق احمد قوم کی مظلوم بیٹی عافیہ صدیقی سے حالیہ ملاقات میں بہت اداس ہوگئے اور اشکبار آنکھیں اس ظلم عظیم کی داستان سنانے لگیں۔ فوزیہ صدیقی بھی واپسی میں سارے راستے گریہ کناں رہیں۔ اور ماحول ہمارے حکمرانوں کی بے حسی پر دل گرفتہ تھا۔
مچی ہے چاروں طرف آپ کے کرم کی دھوم
نبھائے آپ نے الفت کے عہد و پیماں خوب
ارشاد ربانی ہے: اور میں ظالموں سے جہنم کو بھر کے رہوں گا۔ حدیث نبوی ہے: مظلوم کی بددعا سے بچو کیونکہ اس کی دعا اور اللہ کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی۔ یہ حقیقت ہے کہ ہمارے ملک کی تباہی و بربادی میں جہاں حکمرانوں کی لوٹ مار کا بڑا دخل ہے۔ وہاں عافیہ صدیقی کی بددعا نے بھی ہمیں دیوالیہ ہونے کے بالکل نزدیک کر دیا ہے۔ آج خزانہ جس طرح خالی ہے۔ ہوش ربا مہنگائی ہے۔ قتل و غارت گری ہے۔ بے روزگاری ہے۔ افراط زر کی شرح خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے۔ اس کی مثال ہماری پون صدی کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ یہ عافیہ صدیقی کی بددعا ہی ہے کہ جب سے اْن کو امریکا کے حوالے کیا گیا ہے۔ پاکستان کے برے دن ختم ہونے میں ہی نہیں آرہے۔ کوئی بھی حکومت یا کوئی بھی وزیر اعظم اپنے پانچ سال پورے نہ کر سکا۔ سبھی ذلت اور رسوائی کے ساتھ باہر نکالے گئے۔ البتہ عمران خان سے قوم کو قوی امید تھی کہ وہ عافیہ کو باعزت وطن واپس لائیں گے کیونکہ وہ بار بار ریاست مدینہ کی بات کرتے تھے۔ ریاست مدینہ کے دعویدار کا وزیر اعظم بنتے ہی پہلے کام یہ ہی ہونا چاہیے تھا۔ لیکن: اے بسا آرزو کہ خاک شد
ہم کو ان سے وفا کی ہے امید
جو نہیں جانتے کہ وفا کیا ہے
لہٰذا انہیں بھی بددعا لگی اور آج وہ خود خاصے پریشان ہیں۔ اور کل تک جن کو چور ڈاکو کہتے تھے۔ آج اْن ہی سے مذاکرات کے لیے بے چین ہیں۔ رہ گئی بات موجودہ حکومت کی تو اس کی مثال اس ڈھیٹ فقیر کی طرح ہے جو آئی ایم ایف کا دروازہ بجائے جا رہا ہے۔ اور وہ اْسے مسلسل ٹرخائے جا رہا ہے۔ یہ ہے بددعا کے اثرات کہ متکبر حکمرانوں کو سند یافتہ فقیر بنا دیا۔ اور جماعت اسلامی نے چونکہ مظلوم کا ساتھ دیا اْس کے انعام کے طور پر اللہ تعالیٰ نے نہ صرف جماعت اسلامی کی عزت میں اضافہ کیا بلکہ ممکنہ طور پر 15 جون کو ان شاء اللہ جماعت کا میئر آنے کے قوی امکانات ہیں۔ جب مظلوم کا ساتھ دینے کی یہ جزا دنیا میں ہے تو آخرت میں انعامات کا کیا عالم ہوگا۔ سبحان اللہ
آج جو ملک کی جڑوں میں بیٹھے لبرل سیکولر عناصر اور عورت مارچ کی سرغنہ موم بتی مافیا اور پتھر دل اعلیٰ سرکاری افسران جو عافیہ صدیقی کی ہے بسی کا مذاق اڑاتے ہیں۔ وہ اپنی موت کے وقت کی بے بسی کا تصور کر لیں۔ جہاں اْن کا سارا کرّوفر رخصت ہو چکا ہوگا اور وہ نہایت بے بسی سے اپنی برزخی زندگی کا آغاز کرتے ہوئے وحشت ناک قبر میں اتارے جا رہے ہوں گے۔
مخمل پہ سونے والے مٹی میں سو رہے ہیں
شاہ و گدا سب وہاں پر ایک ہو رہے ہیں
دونوں ہوئے برابر یہ موت کا اثر ہے
دنیا کے اے مسافر! منزل تیری قبر ہے
جب انسان کا اور خصوصاً ظالم انسان کا وقت پورا ہو جاتا ہے اور ملک الموت اْس کے دل کی رگ کو پکڑتے ہیں تو ظالم انسان اپنی ساری بکواس بھول جاتا ہے۔ پنڈلی سے پنڈلی لپٹ رہی ہوتی ہے۔ آنکھیں دہشت سے اوپر کی طرف چڑھ جاتی ہیں۔ پھر روح کھینچنے کا عمل شروع ہوتا ہے۔ اور ظالموں کی روح بالکل ایسے نکالی جاتی ہے جیسے ڈوپٹے کو خاردار کانٹوں پر ڈال کر گھسیٹا جائے تو وہ کٹتا پھٹتا ہوا آتا ہے۔ اْس وقت نہ ظالم امریکا اور یورپ مدد کو آتا ہے۔ اور نہ حرام مال سے بھری تجوریاں اور نہ صبح سے شام تک پوری بے غیرتی کے ساتھ جھوٹ بولنے والے پارٹی کے ترجمان کام آتے ہیں۔ اور تم سب لوٹ کر ہمارے پاس ہی آؤ گے پھر میں تمہیں بتا دوں گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو (قرآن) تمام ظالم حکمران اس مظلوم قوم کی بیٹی کے ساتھ ہونے والے ظلم کا جواب سوچ کر رکھیں۔ جو اْن کو اللہ تعال کے ہاں دینا ہے۔
عافیہ صدیقی کے ساتھ ہونے والا سلوک پوری امت مسلمہ کو رلا دینے کے لیے کافی ہے۔ کون سا تشدد ہے جو انہوں نے برداشت نہیں کیا فحش گالیاں، تھپڑ لاتیں، ان کے سامنے اسلام کے بارے میں ہرزہ سرائی یہ ہے ایٹمی پاکستان کی بیٹی کی کہانی۔ جسم پر لگے گھاؤ کبھی نہ کبھی بھر جاتے ہیں۔ اور روح پر لگے زخم؟ نحیف و نزار جسم، سامنے کے چار دانت ٹوٹے ہوئے سر پر چوٹ کی وجہ سے سماعت میں کمی، زنجیروں میں جکڑ کر رکھنا۔ امریکی دراصل عافیہ کو کب کا قتل کر چکے ہوتے۔ لیکن پھر تذلیل کا مزہ کیسے لیتے۔ لہٰذا پلان یہ بنا کہ اس کو زندہ رکھ کر اپنی خبیث انا کو تسکین دیتے رہو لہٰذا ایسا ہی کیا گیا۔ ہر لمحہ تذلیل، تحقیر، ظلم کی نئی شکلیں۔ ذہنی دباؤ کے مختلف طریقہ غرض کون سا ظلم ہے جو نہ آزمایا گیا ہو۔ اور جب عافیہ کی چیخیں بلند ہوتیں۔ تو امریکی میرین شیطانی قہقہے لگاتے۔ جو بائیڈن لڑ کھڑا کر گرے۔ پہلے بھی گر چکے ہیں۔ یہ ہے دنیا کے طاقتور ترین ملک کے صدر کی اوقات کہ قدرت نے کیسا واضح اشارہ دیا ہے کہ انسان کتنا کمزور ہے کہ انسان اپنا وجود بھی نہیں سنبھال سکتا۔ اور مرنے کے بعد جو ہوگا وہ تو آسمانی کتابوں سے ظاہر ہے۔
میں اپنی پرزور اپیل آرمی چیف محترم سید عاصم منیر کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں میری پوری پاکستانی قوم کی طرف سے یہ درخواست ہے کہ آپ اپنا کردار ادا کر کے قوم کی مظلوم بیٹی کے ظلم کا مداوا کر کے اْن کو باعزت واپس لائیں۔ اور پوری قوم کا دل جیت لیں۔ مجھے یقین ہے کیونکہ آپ کا تعلق سید گھرانے سے ہے۔ اور امام عالی مقام کی قربانی یہ تھی کہ وہ خلافت کو یزیدی نرغے سے نکالنا چاہتے تھے۔ آپ بھی قوم کی بیٹی کو یزیدی نرغے سے نکال کر حسینی قربانی کی یاد تازہ کر دیں۔ میرا دل پکار پکار کر کے رہا ہے کہ آپ ایسا ضرور کریں گے اور عافیہ صدیقی کو واپس لانے کا سہرا آپ ہی کے سر بندھے گا۔ اور میری ایک خواہش اور بھی ہے۔ جب آپ کی کوششوں سے عافیہ بہن پاکستان آئیں تو آپ پوری پاکستان آرمی کی طرف سے اْن کو ڈوپٹا تحفہ میں دیجیے۔ اور سر پر ہاتھ رکھیے۔ اللہ اکبر یہ کیسا پیارا روح پرور منظر ہوگا۔ اور یہ کتنا شاندار نادر تحفہ ہوگا جو پاک فوج کی طرف سے ملے گا۔ اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو۔