سرکاری اور نجی شعبہ مل کر چلیں تو معیشت کا پہیہ چلے گا، اسحاق ڈار

608

اسلام آ باد: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار  نے کہا  ہے کہ ہم نے روایت سے ہٹ کر بجٹ بنایا ہے، معاشی گروتھ ہوگی تو مہنگائی اور بیروزگاری کم ہوگی، بجٹ میں کسی نئی ایمنسٹی اسکیم کا اعلان نہیں کیا گیا، سرکاری اور نجی شعبہ مل کر چلیں گے تو معیشت کا پہہ چلے گا۔

اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف نے خود کہا ہے اگلے سال 3.5 فیصد جی ڈی پی گروتھ ہوگی، ہم فوڈ سیکیورٹی ملک بن سکتے ہیں، ایگرو بیسڈ کو ایس ایم ایز میں ڈال دیا، ان کو سستے قرضوں کی فراہمی کیلئے اسکیم لا رہے ہیں۔

ان کا  کہنا تھا کہ اگلے سال مہنگائی 21 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، قرض بلحاظ جی ڈی پی 66.5 فیصد پر لے آئیں گے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 8.7 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

 ان کا کہنا ہے کہ بجٹ پیش کرنے کے بعد دو تکنیکی کمیٹیاں پیر تک بنا دیں گے، جن کا مقصد بزنس طبقے سمیت لوگوں کے حقیقی تحفظات دور کرنا ہے، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی جائز سفارشات کو بھی سنجیدگی سے لیا جائے گا۔

 اسحاق ڈار نے بتایا کہ اگلے سال کا خام ریونیو 12 ہزار 163 ارب روپے ہوگا، ایف بی آر کا ٹیکس ریونیو 9200 ارب روپے جبکہ نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 2963 ارب حاصل ہوں گے، وفاق کے مجموعی اخراجات 14 ہزار 463 ارب روپے ہیں، معیشت کا مجموعی حجم 105 کھرب روپے ہے۔

 وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ سرکاری اور نجی شعبہ مل کر چلیں گے تو معیشت کا پہہ چلے گا، 1150 ارب کے ترقیاتی بجٹ کی نئی بلند تاریخ رقم کی جارہی ہے، صوبوں کا ترقیاتی بجٹ 1559 ارب روپے ہے، اگلے مالی سال 3.5 فیصد جی ڈی پی گروتھ بآسانی حاصل کرلیں گے، آئی ایم ایف نے خود کہا ہے اگلے سال 3.5 فیصد جی ڈی پی گروتھ ہوگی۔

ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص کی گئی رقم کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں اہم انفرااسٹرکچر کیلئے 491.3 ارب روپے ہے، سماجی شعبے کیلئے 241.2 ارب روپے، ہائر ایجوکیشن کیلئے 82 ارب روپے، ایس ڈی جی کے 90 ارب روپے ہیں، دیگر سماجی شعبوں کیلئے 46 ارب روپے، ٹرانسپورٹ اور کمیونیکیشن کیلئے 263 ارب روپے، پانی کیلئے 100ارب روپے، فزیکل پلاننگ اور ہاسنگ کیلئے 42 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ ہم نے روایت سے ہٹ کر بجٹ بنایا ہے، معاشی گروتھ ہوگی تو مہنگائی اور بے روزگاری کم ہوگی، زرعی شعبے کی ترقی حکومت کی ترجیح ہے، ہم مستحکم ہوگئے ہیں مزید معاشی تباہی رک گئی ہے۔

اسحاق ڈار نے بتایا کہ آئی ٹی سیکٹر کو خصوصی مراعات دی ہیں، بہت جلد خصوصی زون بھی قائم کیا جائے گا، زرعی قرضوں کا حجم 1800 ارب سے بڑھا کر 2250 ارب کر دیا گیا، 50 ہزار زرعی ٹیوب ویلز کیلئے 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں، ہم فوڈ سیکیورٹی ملک بن سکتے ہیں، ایگرو بیسڈ کو ایس ایم ایز میں ڈال دیا، انہیں سستے قرضوں کی فراہمی کیلئے اسکیم لا رہے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ 90 فیصد برآمدات کے مساوی رقم بیرون ملک سے پاکستانی بھیجتے ہیں، اوورسیز پاکستانیوں کیلئے ڈائمنڈ کارڈ متعارف کرا رہے ہیں، سالانہ 50 ہزار ڈالر بھجوانے پر سہولیات دی جائیں گی، سفارتخانوں میں آسان رسائی اور فاسٹ ٹریک امیگریشن بھی شامل ہے۔

 وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ اگلے سال ایک لاکھ لیپ ٹاپ اسکیم کیلئے 10 ارب رکھے گئے ہیں، بی آئی ایس پی کیلئے 450 ارب روپے رکھے ہیں، اٹا، گھی، چاول اور دالوں پر ٹارگٹڈ سبسڈی دی جائے گی، یوٹیلیٹی اسٹورز کیلئے 35 ارب رکھے گئے ہیں، اسکور کارڈ 32 سے بڑھا کر 40 کردیا گیا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ سرکاری ملازمین کو بجٹ میں اچھا ریلیف دیا گیا ہے، گریڈ ایک سے 16 تک کی تنخواہوں میں 35 فیصد اور گریڈ 17 سے 22 والوں کی تنخواہیں 30 فیصد بڑھیں گی، پینشنرز کو ساڑھے 17 فیصد اضافی رقم ملے گی، کم سے کم پنشن 10 ہزار سے بڑھا کر 12 ہزار اور کم از کم اجرت 25 ہزار سے بڑھا کر 32 ہزار کردی گئی ہے۔

 انہوں نے بتایا کہ صحافیوں کیلئے ہیلتھ انشورنس کارڈ کی اسکیم لارہے ہیں، بیواں کے ذمہ قرضے حکومت خود ادا کرے گی، لیگی حکومت نے تیسری بار یہ سہولت دی ہے، 15 ماہ میں بی آئی ایس پی کے بجٹ میں 80 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، اس کیلئے 450 ارب روپے، یوٹیلیٹی اسٹورز کیلئے 35 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

 اسحاق ڈار نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ ہم ایک ہزار ارب روپے سالانہ سبسڈی نہیں دے سکتے، بجلی سیکٹر میں فیصل آباد اور اسلام آباد کی ریکوری اچھی ہے، پاکستان میں 10 ڈسکوز پر بجلی کا ایوریج ریٹ لگانے سے نقصان کم ہوسکتا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ ملازمین کو کم سے کم اجرت نہ دینے والوں کیخلاف شکایات سے حکومت کو آگاہ کیا، وزارت داخلہ کے ذریعے شکایات کا ازالہ کیا جائے گا، ایئرپورٹس کی آٹ سورسنگ کا پلان ہے، امید ہے جولائی میں آٹ سورسنگ کیلئے پہلی بولی کا انعقاد ہوگا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ تنخواہوں میں اضافہ ایڈہاک ریلیف الانس کی مد میں کیا گیا ہے، یہ ایڈہاک ریلیف الانس دہائیوں سے اسی طرح چل رہا ہے، پلان بھی خود انحصاری اور اپنے پاں پر کھڑا ہونے کیلئے ہوتا ہے، پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔

 انہوں نے بتایا کہ نئے بجٹ میں 1074 ارب روپے کی سبسڈی رکھی گئی ہے، اس میں 900 ارب سے زیادہ کی سبسڈی پاور سیکٹر کیلئے ہے، کوئی نئی بڑی سبسڈی نہیں دی جارہی، پاور سیکٹر میں بہت کام کرنے کی ضرورت ہے، خوردنی تیل پر سیلز ٹیکس ختم نہیں کیا گیا، عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی ہوئی ہے، اسی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی آئی۔

وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ کارپوریٹ سیکٹر پر ٹیکس کی شرح 39 فیصد ہے، 10 فیصد سپر ٹیکس شامل کرکے یہ شرح 49 فیصد ہوجاتی ہے، نئے بجٹ میں 205 ارب روپے کے ٹیکس اقدامات لئے گئے ہیں، نان فائلرز کیلئے کیش ٹرانزیکشن پر 0.6 فیصد ٹیکس بحال کردیا گیا، ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ کی خریداری پر 5 فیصد ٹیکس دینا ہوگا، یہ شرح 15 سے کم کرکے 5 فیصد کی گئی ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ پیٹرولیم لیوی 50 روپے لیٹر سے بڑھانے کا پلان نہیں، اگلے سال پیٹرولیم لیوی کی مد میں 869 ارب روپے آمدن کا تخمینہ ہے، اس سال بھی 50 روپے لیٹر پورا سال لیوی نہیں رہی، اس میں بتدریج اضافہ کیا گیا تھا۔

اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ فاٹا کیلئے ٹیکس چھوٹ میں ایک سال کی توسیع کردی گئی، کھلے دودھ پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا، ہمیں خدشہ تھا کہ گوالے قیمتیں بڑھا دیں گے۔