ادویات کی قیمتوں میں اضافہ

450

پاکستان میں مہنگائی تو ہر شعبے میں بڑھتی جا رہی ہے، اشیائے خورونوش کی قیمتیں بھی تیزی سے بڑھ رہی ہیں اور بنیادی ضرورت کی اشیا بھی مہنگی ہوتی جا رہی ہیں۔لیکن دواؤں کی قیمتیں تو انڈے مرغی اور سبزی پھلوں کی طرح ہر دس پندرہ روز بعد بڑھائی جا رہی ہیں۔ اب اقتصادی رابطہ کمیٹی نے49 ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی ہے۔ دواؤوں کی قیمتیں بڑھانے کا جواز یہ دیا گیا ہے کہ مذکورہ ادویات کی قیمتیں پڑوسی ممالک کے مقابلے میں کم ہیں اس لیے ان کی قیمتیں بڑھانے کی منظوری دید ی گئی۔ دواؤوں کا معاملہ یہ ہے کہ پاکستانی عوام ناقص غذاؤوں اور آلودہ پانی، آلودہ فضا اور صحت کی ناقص سہولیات کی وجہ سے بیماریوں کا پہلے ہی شکار ہیں لیکن جو دوائیں سستی مل سکتی تھیں انہیں بھی مہنگا کیا جا رہا ہے اور بعض دوائیں تو سنگین بیماریوں سے متعلق بھی ہیں کیا وجہ ہے کہ حکومت دوؤئوں کو بھی دیگر اجناس کی طرح تصور کر رہی ہے۔ اور ان کی پیدا واری لاگت کم کرنے یااس میں دوا ساز کمپنیوں کو تعاون دینے کے جائے ان کی قیمتیں بڑھانے کو ترجیح دیتی ہے۔ لوگوں کی آمدنی پہلے ہی کم ہے انہیں وسائل کی قلت کا بھی سامنا ہے اس پر صحت کے لیے حکومتی سطح پر کوئی اچھے اقدامات نہیں ہیں۔ چند ایک اچھے اسپتال ہیں زیادہ تر سرکاری اسپتال ویرانے اور کھنڈرات کا منظر پیش کرتے ہیں۔ اگر پڑوسی ممالک کے مقابلے میں اشیا کے نرخ کم ہونے کی بنیاد پر قیمتیں بڑھائی جا سکتی ہیں تو پڑوسی ممالک میں عوام کو جو سہولتیں دی جاتی ہیں زیادہ تنخواہ دی جاتی ہیان کو بنیاد بنا کر پاکستانی عوام کو بھی وہ سہولتیں دی جائیں۔ لیکن اس حوالے سے سوچنے کا ہمارے حکمرانوں کے پاس وقت نہیں ہے۔75برس میں عوام صحت جیسی بنیادی سہولتوں کے لیے ترس رہے ہیں یہ حکمرانوں کی نا اہلی کا تسلسل ہے۔