حکمران نااہلی چھپانے کیلیے قومی اداروں کی نجکاری چاہتے ہیں، جاوید قصوری

364
حکمران نااہلی چھپانے کیلیے قومی اداروں کی نجکاری چاہتے ہیں، جاوید قصوری

لاہور: امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا کہ قومی اداروں کی نجکاری، مہنگائی، بے روزگاری، تنخواہوں، پنشنوں اور اجرتوں میں عدم استحکام، ملازمین کی برطرفیوں اور آئی ایم ایف کے ایما پر حکومت کے مزدور دشمن اقدامات کے خلاف جماعت اسلامی نے ہمیشہ آواز کو بلند کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو بھی حکومت بر سر اقتدار آئی اس نے اپنی نااہلی اور ناکامی کو چھپانے کے لئے ماضی میں منافع بخش اداروں کی نجکاری کو پلان ہی بنایا۔اس وقت پی آئی اے کے کل نقصانات اور سبسڈی کا حجم 635 ارب روپے ہے۔پی آئی اے کی طرح بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں بھی بدتر ین حالات سے دوچار ہیں۔نیشنل گریڈ سے مجموعی طور پر 34 فیصد بجلی یا تو چوری ہو جاتی ہے یا پھر ضائع اور اس بل بھی عام صارف کو ادا کرنا پڑتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مختلف پروگرامات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سوئی گیس کی دونوں کمپنیاں سے تقریبا 400 ایم سی سی ایف ڈی کی گیس مختلف وجوہات کی بنا پر ضائع ہو جاتی ہے جس کی لاگت 20 کروڑ ڈالرز فی مہینہ ہے۔1991 سے لے کر اب تک ریاست کے 173 کاروباری اداروں کو فروخت کیا جاچکا ہے۔اس پورے عمل سے حکومتوں کو 650 ارب روپے حاصل ہوئے ہیں۔ حکومت اب تک بینک، توانائی، ٹیلی کمیونی کیشن، آٹو موبائل، سیمنٹ، کیمیکلز، انجینئرنگ، فرٹیلائزر، گھی، معدنیات، چاول، روٹی پلانٹس، ٹیکسٹائل، سیاحت، سے متعلق اداروں کو فروخت کرچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں ہر برسر اقتدار جماعت اور مقتدرہ نے ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی کوشش دانستہ طور پر نہیں کی ہے۔ جاگیردار اور وڈیروں نے زراعت کو فروغ دیا نہ صنعت کو پنپنے کا موقع دیا۔ تو یہ چاہیے تھا کہ ملک میں صنعتیں لگا کر روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے جاتے لیکن اس کی بجائے ملک کے بڑے اداروں ریلوے، واپڈا، پی آئی اے، سوئی گیس اور اسٹیل مل میں سیاسی بنیادوں پر ضرورت سے زائد بھرتیاں کر دی گئیں۔ جس کی وجہ سے قومی فخر کے یہ ادارے ملک کے لیے سفید ہاتھی بنتے گئے اور قومی دولت کا ایک بڑا حصہ ان اداروں کو زندہ رکھنے کے لیے خرچ کیا جاتا رہا۔

محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کی تجاویز کے مطابق ہر حکومت خواہ وہ سیاسی ہو یا آمرانہ، کی یہ کوشش رہی ہے کہ قومی اداروں کی نجکاری کی جائے۔قومی اداروں کو نفع بخش بنیادوں پر چلانے کی سب سے بڑی ذمہ داری ارباب اقتدار اور اختیار کی ہے۔ ماضی میں یہی ادارے ملک میں روزگار، ٹیکس اور قومی پیداوار میں اضافے کا اہم حصہ رہے ہیں۔