پی ٹی آئی چیئرمینز سے رابطے میں ہیں، میئر انتخابات میں سرپرائز دیں گے، حافظ نعیم

628
پی ٹی آئی چیئرمینز سے رابطے میں ہیں، میئر انتخابات میں سرپرائز دیں گے، حافظ نعیم

کراچی: امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی ، سندھ حکومت کے تمام تر اختیارات و وسائل ، غیر قانونی و غیر آئینی اور غیر جمہوری ہتھکنڈوں ، دھونس ، دھمکی اور بدترین دھاندلی کے باجود میئر کے انتخابات میں مطلوبہ نمبرز پورے کرنے میں ناکام ہو گئی ہے ۔

پی ٹی آئی کی حمایت کے بعد ہماری تعداد 193 جبکہ پیپلز پارٹی اپنے اتحادیوں کو ملا کر بھی صرف160تک پہنچ سکی ہے ، ہم پی ٹی آئی کے تمام چیئر مینوں سے رابطے میں ہیں اور میئر کے انتخابات میں سرپرائز دیں گے ، مسلم لیگ ن بھی کراچی کی تعمیر و ترقی کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے ۔

کے الیکٹرک نج کاری ، بدترین لوڈشیڈنگ اور اووربلنگ کے خلاف سپریم کورٹ میں جماعت اسلامی کی درخواست کی 8سال بعد سماعت پورے عدالتی نظام کے لیے سوالیہ نشان ہے ۔

جماعت اسلامی کے الیکٹرک کی اہل کراچی سے لوٹ مار ، لوڈ شیڈنگ اور اووربلنگ کے خلاف اور بجلی کے مسائل کے حل کے لیے ہر قسم کی آئینی و قانونی اور عوامی جدو جہد جاری رکھے گی ۔

کے الیکٹرک کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں ہماری پٹیشن دائر ہے اور ہم نے نیپرا میں بھی ہمیشہ اہل کراچی کا مقدمہ لڑا ہے اور اصل حقائق اور درست اعداد و شمار کے ساتھ کے الیکٹرک کی لوٹ مار اور جعل سازیوں کو بے نقاب کیا ہے ، سپریم کورٹ کی نشاندہی پر اب ایک بار پھر تمام متعلقہ فورم میں جائیں گے ۔

ان خیالات کااظہارانہوں نے ادارہ نورحق میں منگل کے روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سینئر صحافی ونجی چینل سے وابستہ پروڈیوسر زبیر انجم کو بازیاب کروایا جائے اور حق اور سچ کی بنیاد پر ان کی جو پیشہ وارانہ ذمہ داری ہے وہ انہیں ادا کرنے دی جائے۔

اس موقع پر نائب امیرجماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی،جنرل سیکریٹری منعم ظفرخان،نائب امراء کراچی مسلم پرویز،راجہ عارف سلطان،ڈپٹی سیکریٹریز  یونس بارائی،عبدالرزاق خان،،سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری،نائب صدر پبلک ایڈ کمیٹی عمران شاہد بھی موجود تھے ۔

حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ پیپلز پارٹی نے بلدیاتی انتخابات کے بعد میئر کے انتخابات کے لیے ترمیمی بل منظور کیا ہم اس بل کو عدالت میں چیلنج کریں گے اسی طرح اورنگی ٹائون کی 6یوسیز میں ہماری جیتی ہوئی سیٹوں پر قبضے کے خلاف اور آر اوزو ڈی آر اوز کے ذریعے تبدیل کروائے گئے نتائج کو درست کروانے کے لیے عدالت جائیں گے، الیکشن کمیشن نے ان یوسیز کا از خود نوٹس لیا تھا لیکن پھر یہ سیٹیں پیپلز پارٹی کو دے دی گئیں ، الیکشن کمیشن 15جنوری کے بعد مسلسل پیپلز پارٹی کا آلہ کار اور اس کی سیٹیں بڑھانے کے لیے اس کی بی ٹیم نہیں بلکہ اے ٹیم بنا ہوا ہے ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حمایت کے بعد پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت ، پی ٹی آئی کے چیئر مینوں کو میئر کے انتخابات میں شرکت سے روکنا چاہتی ہے ، پی ٹی آئی کے گرفتار 4چیئر مینوں نے ابھی تک حلف نہیں اُٹھایا ہے ، پیپلز پارٹی گرفتاریوں اور دھونس دھمکی اور لالچ و خرید و فروخت کے ذریعے ان کی وفاداریاں تبدیل کروا رہی ہے ، مزید چیئرمینوں کو گرفتار کرنا چاہتی ہے اور سرکاری مشنری اور پولیس کو اس کام پر لگا دیا گیا ہے ، اس کی سرتوڑ کوشش ہے کہ کسی نہ کسی طرح کراچی میں اپنا میئر لائے اور کراچی پر قبضہ کر لیا جائے ، بد قسمتی سے تمام ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ۔

اہل کراچی پیپلز پارٹی کی اصلیت اور ذہنیت سے اچھی طرح واقف ہیں اور جانتے ہیں کہ سامنے چہرہ خواہ کوئی بھی ہو پیپلز پارٹی وڈیرہ شاہی اور جاگیردارنہ نظام اور سوچ کو ہی کراچی پر مسلط کرنا چاہتی ہے ، کراچی کے عوام اسے کسی صورت میں بھی قبول نہیں کریں گے اور ان سازشوں اور کوششوں کی بھر پور مزاحمت کریں گے ۔

انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے 2015 کی دائر کردہ ہماری پٹیشن کے حوالے سے کہا کہ نیپرا جائیں، ہم نے کے الیکٹرک کے خلاف نیپرا اور عدالت ہر جگہ آواز اٹھائی ہے، اگر سپریم کورٹ کے فاصل جج نے کے الیکٹرک کے مسئلے پر نیپرا اور ہائی کورٹ جانے کا کہا ہے ہم ضرور جائیں گے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ معاملہ مفاد عامہ کا معاملہ نہیں ہے ،کراچی میں بد ترین لوڈ شیڈنگ اور اوور بلنگ کی جارہی ہے،کراچی کے متوسط طبقے اور اپر کلاس کے افراد بھی کے الیکٹرک کے ظلم سے تنگ آچکے ہیں،نیشنل گرڈ میں بجلی استعمال سے زیادہ ہے لیکن پھر بھی کراچی کے عوام کے الیکٹرک کی مہنگی بجلی استعمال کرنے پر مجبور ہیں،کے الیکٹرک کی اجارہ داری کی بنیاد پر کی جانے والی معاشی دہشت گردی ختم کی جائے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ عید الاضحی کے آتے ہی سہراب گوٹھ کے راستے پر لوٹ مار کی وارداتیں شروع ہوگئیں ہیں،افسوس کی بات ہے کہ کئی دن گزر گئے ہیں  لیکن اب تک ان کی روک تھام کے لیے اقدامات نہیں کیے گئے،گلستان جوہر میں نجی یونیورسٹی کے پوائنٹ کو روک کر لوٹ مار کی گئی،پیپلز پارٹی براہ راست 15 سال سے حکومت کررہی ہے،وہ اندرون سندھ کے شہروں سمیت کراچی میں بھی امن و امان قائم نہیں کرسکی۔سہراب گوٹھ سے مویشی منڈی کے راستوں پر لوٹ مار کی واردات کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ شہر میں اس وقت بڑی تعداد میں انکروچمنٹ ہے۔ کرمنلز کو ایس بی سی اے میں لاکر بٹھادیا گیا ہے جو کراچی کے شہریوں کو انکروچمنٹ کے نام پر لوٹ رہے ہیں ،شہر میں عوام کو باعزت ٹرانسپورٹ کی سہولت میسر نہیں ہے،مختلف ناموں سے بسوں کا افتتاح کرکے کراچی کے عوام کو بے وقوف بنایا جارہا ہے،کراچی کی ٹرانسپورٹ کے لیے مختص بجٹ کا حساب عوام کے سامنے پیش کیا جائے۔