اثاثے ٹھکانے لگانے کا عمل شروع

599

وفاقی وزیر ریلوے اور ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ اسلام آباد اور اس کے بعد لاہور اور کراچی کے ایئر پورٹس نجی شعبے کو دیئے جائیں گے۔ انہوں نے یہ اعلان وفاقی وزیر خزانہ کے اس اعلان کے اگلے ہی دن کیا ہے جس میں وہ کہ رہے تھے کہ پاکستان کے پاس ٹریلین ڈالر کے اثاثے ہیں فکر کی ضرورت نہیں۔ اسحق ڈار نے اپنے ساٹھ ستر کروڑ کے اثاثے بچانے کے لیے جتنی جدوجہد کی پورے ملک کے قوانین ادارے، سب بدل ڈالے اور اپنے اثاثے بچالیے اتنی ہی محنت انہیں قومی اثاثے بچانے کے لیے کرنی چاہیے تھی لیکن وہ ذاتی اثاثے تھے اور یہ قومی ہیں۔ خواجہ سعد رفیق نے تو یہ انکشاف بھی کردیا کہ نیو یارک میں واقع پی آئی اے کے ملکیتی روز ویلٹ سیوئل کو تین سالہ لیز پر دے دیا گیا ہے یہ ہوٹل لینڈ مارکنگ کے خطرے سے باہر آگیا ہے اس کی مدت سو سال کردی گئی ہے اور روز ویلٹ ہوٹل لیز پر دینے سے پاکستان کے خزانے میں پیسے آنے لگے ہیں۔ اس سے 220 ملین ڈالر کی آمدنی ہوگی۔ اس کے ساتھ انہوں نے ایئر پورٹس کی آئوٹ سورسنگ یا ٹھیکے پر دینے کی بات بھی کی ہے۔ ابھی تو یہی کہا ہے کہ کوئی بیروزگار نہیں ہوگا۔ لیکن یہ کس کو ٹھیکے پر دیں گے ایئر پورٹ جیسے حساس مقام کو کسی غیر ملکی یا ملٹی نیشنل کمپنی کو دینے کا مطلب انہیں بھی اچھی طرح معلوم ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکمران قرضے لینے اور قرض نہ ملنے پر ملک کو بیچ دینے کا تہیہ کرکے آئے ہیں۔ اسی لیے ایک دن وزیر خزانہ اعلان کرتے ہیں اور دوسرے دن وزیر ہوا بازی ایئر پورٹس کی آئوٹ سورسنگ کی بات کرتے ہیں۔ پیسے آئیں گے تو کہا جاتا ہے لیکن جو پیسے آئے ان کا کیا بنا۔ آج تک قوم کو پتا نہیں چلا کہ اربوں کھربوں ڈالر کے قرضے لے کر کہاں لگائے گئے۔ ایک مسلسل چکر ہے قرض لینے اور اتارنے کا۔ قوم بھی اس میں لگا رکھا ہے۔