قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

1628

پھر ظالموں سے کہا جائے گا کہ اب ہمیشہ کے عذاب کا مزا چکھو، جو کچھ تم کماتے رہے ہو اس کی پاداش کے سوا اور کیا بدلہ تم کو دیا جا سکتا ہے؟۔ پھر پْوچھتے ہیں کیا واقعی یہ سچ ہے جو تم کہہ رہے ہو؟ کہو ’’میرے رب کی قسم، یہ بالکل سچ ہے اور تم اتنا بل بوتا نہیں رکھتے کہ اسے ظہْور میں آنے سے روک دو‘‘۔ اگر ہر اْس شخص کے پاس جس نے ظلم کیا ہے، رْوئے زمین کی دولت بھی ہو تو اْس عذاب سے بچنے کے لیے وہ اسے فدیہ میں دینے پر آمادہ ہو جائے گا جب یہ لوگ اس عذاب کو دیکھ لیں گے تو دل ہی دل میں پچھتائیں گے مگر ان کے درمیان پْورے انصاف سے فیصلہ کیا جائے گا کوئی ظلم ان پر نہ ہو گا۔ (سورۃ یونس:52تا54)

سیدنا ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے، رسول اکرمؐ نے فرمایا: جب اہل ِ ایمان قیامت کے دن جہنم سے نجات پاکر آ جائیں گے تو ان کو جنت اور جہنم کے درمیان ایک پل پر روک لیا جائے گا، تاکہ دنیا میں ان کے آپس میں ہو جانے والے مظالم کا ایک دوسرے کو بدلہ دلوایا جا سکے، جب ان کو اچھی طرح سنوار دیا جائے گا اور وہ پاک صاف کر دیے جائیں گے، تو انہیں جنت میں جانے کی اجازت دے دی جائے گی، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جس طرح دنیا میں ان کو اپنے گھروں کا راستہ معلوم تھا، وہ جنت میں اپنے مقام پر اس سے بھی زیادہ آسانی سے پہنچ جائیں گے۔ (مسند احمد)