بجٹ میں موبائل فون، کاسمیٹکس سمیت کئی درآمدی اشیا پر ٹیکس بڑھانے کا امکان

480
لارج ٹیکس پیئرز کراچی آفس نے ریونیو وصولی میں بڑاسنگ میل عبور کرلیا۔

اسلام آباد: حکومت کی جانب سے آنے والے نئے بجٹ میں موبائل فون، کاسمیٹکس سمیت درجنوں درآمدی اشیا پر ٹیکس بڑھائے جانے کا امکان ہے۔

خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق حکومت کی جانب سے بجٹ 2023-24 میں موبائل فون، جانوروں کی خوراک، کاسمیٹکس، کنفیکشریز، چاکلیٹس اور پیک شدہ فون سمیت 3 درجن سے زائد درآمدی اشیائے تعیشات مہنگی کرنے اور نان فائلرز پر ٹیکس کی شرح بڑھائے جانے کا امکان ہے۔

ایف بی آر ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں مہنگے اور درآمدی موبائل فونز مزید مہنگے ہونے کا امکان ہے، علاوہ ازیں بجٹ میں 100 ڈالر سے زائد مالیت کے موبائل پر ڈیوٹی بڑھنے کا امکان بھی ہے۔

علاوہ ازیں امپورٹڈ انرجی سیور بلب، فانوس اور ایل ای ڈی مہنگی ہوگی۔امپورٹڈ الیکٹرانکس آئٹمز پر سیلز ٹیکس 25 فیصد برقرار رہے گا جب کہ درآمدی میک اپ کے سامان لپ اسٹک، مسکارے اور فیس پاوٴڈر پر سیلز ٹیکس 25 فیصد برقرار رہے گا۔ بالوں کے لیے امپورٹڈ کلرز، ڈائیرز، پالتو جانوروں کی امپورٹڈ خوراک، امپورٹڈ برانڈڈ شوز، خواتین کے امپورٹڈ برانڈ کے پرس، امپورٹڈ شیمپو، صابن اور لوشن پر بھی سیلز ٹیکس 25 فیصد رہے گا۔

آئندہ بجٹ میں امپورٹڈ سن گلاسز، پرفیومز، امپورٹڈ پرائیویٹ اسلحہ، برانڈڈ ہیڈ فونز، آئی پوڈز، اسپیکرز، امپورٹڈ لگژری برتنوں، امپورٹڈ دروازے اور کھڑکیاں، باتھ فٹنگز، ٹائلز، سینیٹری، امپورٹڈ کارپٹس اور غالیچے پر سیلز ٹیکس کی شرح 25 فیصد پر برقرار رہے گی۔

امپورٹڈ انرجی ڈرنکس، امپورٹڈ جوسز، گاڑیوں، موسیقی کے امپورٹڈ آلات، امپورٹڈ بسکٹ، بیکری آئٹمز، امپورٹڈ چاکلیٹ اور کینڈی پر سیلز ٹیکس 25 فیصد کی شرح پر برقرار رہے گا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق لگژری آئٹمز پر سیلز ٹیکس 25 فیصد رہنے سے 55 ارب  روپے کے لگ بھگ اضافی آمدنی حاصل ہوگی۔