ملک میں ہر تجربہ ناکام ہوا، احتساب کے ادارے خود قابل احتساب ہیں، سراج الحق

406
stability

اسلا م آباد: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں ہر تجربہ ناکام ثابت ہوا ہے جب کہ احتساب کے ادارے خود احتساب کے قابل ہیں۔

وفاقی دارالحکومت میں ایڈووکیٹ راجا اشتیاق احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے سینئر وکلا کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ موجودہ اور سابقہ حکمرانوں کا بنیادی نظریہ قرضہ اور کرپشن تک محدود ہے۔ کرپشن میں کمی آئی نہ مہنگائی کا زور ٹوٹا، ڈالر کی اڑان جاری ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ پی ڈی ایم نے اقتدار میں آنے سے قبل جو وعدے کیے تھے کسی ایک پر بھی عمل نہیں ہوا۔حکومت نہیں تھی تو مہنگائی کے خلاف جلوس نکالے جاتے تھے، اب مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ زمانہ بدل گیا، دنیا ترقی کر رہی ہے اور پاکستان میں حکمرانوں کی نااہلی، بدانتظامی اور ذاتی مفادات کی لڑائی کی وجہ سے ریورس گیئر لگا ہوا ہے۔

امیر جماعت کا کہنا تھا کہ ایک طرف مسلح دہشت گردی اور دوسری جانب سیاسی انتہا پسندی ہے۔ کرپشن اور چوری بازاری میں ہر آئے روز اضافہ ہورہا ہے ،سرکاری خزانے میں خورد برد کی نت نئی شکلیں سامنے آ رہی ہیں، صاحب اختیارات وسیع پیمانے پر بدعنوانیوں میں ملوث ہیں، اس تمام صورت حال میں سب سے خوف ناک امر یہ ہے کہ عدالتوں پر بھی قوم کا اعتماد ختم ہو چکا، قانون کی حکمرانی کا لفظ ڈکشنری تک ہی رہ گیا، احتساب کے ادارے خود احتساب کے قابل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں ہر تجربہ ناکام ہوا۔پی ٹی آئی کے بعد اب14پارٹیوں کی کارکردگی کا پول بھی کھل گیا۔ عوام کے پاس بہتری کا واحد آپشن جماعت اسلامی ہے۔ تمام عالمی ادارے معیشت کے لیے نئے خطرات کا بگل بجا رہے ہیں مگر حکمران سب اچھا کی پالیسی پر گامزن اور حقائق کا سامنا کرنے کو تیار نہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ ملک میں مہنگائی، بے روزگاری اور فقر و فاقہ کے سیلاب کے بیچ اشرافیہ کے خزانوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت کے عیش و عشرت، وی آئی پی کلچر میں کوئی کمی نہیں آئی۔صبح و شام جھوٹ بو ل کر عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکی جا رہی ہے۔پنجاب اور کے پی میں تو حکومت نام کی کوئی چیز ہی نہیں۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکمرانوں اور عوام الناس کے درمیان فاصلے خطرناک حد تک بڑھ چکے ہیں۔ بالکل مشرق و مغرب جیسی کیفیت ہے۔ملک بہتری کی بجائے تنزلی کی جانب گامزن، عالمی قرضوںمیں اضافہ اور فی کس آمدنی کم ہو رہی ہے، صرف کرپشن، بیڈ گورننس اور سودی معیشت میں ترقی ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مافیاز کی سیاست نے معاشرے کو تباہ کر دیا۔ وکلا قانون کی حکمرانی اور کرپشن کے خاتمے کے لیے موثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔لائیرز کمیونٹی نے ملک میں جمہوریت کے استحکام اور عدلیہ کی آزادی کے لیے بے شمار قربانیاں دیں، مگر بدقسمتی سے تاحال وہ مقاصد حاصل نہ ہوسکے جس کی خاطر پاکستان کا قیام عمل میں آیا۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے وکلا اور عوام کے تعاون کی طلبگار ہے۔ موجودہ حالات میں صرف جماعت اسلامی ہی قوم کی حقیقی ترجمانی کررہی ہے اور چوکوں، چوراہوں اور ایوانوں میں عوام کا کیس لڑ رہی ہے۔ قوم مایوس اور ناامید نہ ہو، اس وقت ملک میں جماعت اسلامی منظم جماعت ہے جو پاکستان کی نظریاتی اساس کی محافظ اور ڈلیور کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ ہم نے مشکل حالات میں قوم کی مدد کی ہے۔سیلاب، زلزلہ ہو یا کرونا، جماعت اسلامی نے خدمت کی اعلیٰ مثالیں قائم کیں، جس کی عالمی سطح پر پذیرائی ہوئی۔ ہمارا مقصد ملک کی ترقی اور خوشحالی ہے۔ جماعت اسلامی رنگ و نسل اور صوبائی تعصبات سے بالاتر جماعت ہے ۔ حقیقی احتساب کے لیے قوم ہمارا ساتھ دے۔