کراچی سے مدینہ پہنچنے والے عازمین حج کیلیے رہائش اور کھانے کے ناقص انتظامات

393

مدینہ منورہ: حکومت کی جانب سے رواں برس عازمین حج کے لیے بہترین انتظامات کے دعوؤں سے پردہ اٹھنے لگا۔ کراچی سے مدینہ منورہ پہنچنے والے عازمین نے رہائش اور کھانے کے حوالے سے شکایات کے انبار لگا دیے۔

قومی فضائی کمپنی پی آئی اے کی پرواز پی کے 773 کے ذریعے کراچی سے مدینہ منورہ پہنچنے عالے عازمین حج کا کہنا ہے کہ براہ راست مدینہ آنے والی آخری پرواز نے صبح سوا سات بجے لینڈ کیا، جس کے بعد انہیں مدینہ میں رہائشی عمارت میں لے جایا گیا۔

عازمین کا کہنا ہے کہ وزارت حج  کے سوشل میڈیا پیجز اور دیگر ذرائع ابلاغ پر بتایا گیا تھا کہ مدینہ میں عازمین کے لیے نہایت عمدہ انتظامات کیے گئے ہیں، فور اور فائیو اسٹار ہوٹلز رہائش کے لیے منتخب کیے گئے ہیں، تاہم مذکورہ پرواز کے ذریعے پہنچنے والے تقریباً ساڑھے 4 سو عازمین کا کہنا ہے کہ انہیں حرم مدنی سے تقریباً ساڑھے تین سے چار کلومیٹر دور ایک عمارت میں ٹھہرایا گیا ہے، جو کہ کسی بھی طرح سے ہوٹل نہیں  ہے، نہ وہاں ہوٹل جیسی سہولیات دستیاب ہیں۔

مدینہ پہنچنے والے عازمین نے بتایا کہ عمارت کی حالت انتہائی خراب ہے جب کہ تین سے چار کمروں میں رہائش افراد کے لیے ایک بیت الخلا مختص کیا گیا ہے۔ جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ تقریباً 18 افراد کے لیے ایک بیت الخلا کا بندوبست ہے جب کہ  بیشتر عازمین حج ایسے ہیں، جن کے ساتھ خواتین ہیں۔ ایسی صورت حال میں  نہ صرف عبادات کے لیے قیمتی وقت کا ضیاع ہو رہا ہے بلکہ عمارت حرم سے دور ہونے کی وجہ سے بروقت پہنچنا بھی ممکن نہیں ہو رہا۔

عازمین کا کہنا تھا کہ ضعیف افراد رہائش دُور ہونے کی وجہ سے حرم تک جانے میں شدید مشکل اور پریشانی کا سامنا کررہے ہیں جب کہ عمارت میں کھانے کے ناقص انتظامات کو صرف نظر بھی کردیا جائے تو دیگر انتظامات بھی خاطر خواہ نہیں ہیں۔

ائرپورٹ سے عمارت پہنچنے کے بعد اپنے طور پر سوشل میڈیا پیجز اور واٹس ایپ گروپس پر احتجاج ریکارڈ کروایا گیا، جس پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب تشریف لائے اور انہوں نے بتایا کہ سعودی حکومت نے اچانک عمارتیں مسمار کردی ہیں،تاہم مدینہ میں طویل عرصے سےمقیم افراد کا کہنا ہے کہ حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہے۔

بعد ازاں تلاش کرتے ہوئے کئی گھنٹوں کی مشقت کے بعد پاکستان ہاؤس پہنچے۔ جہاں ڈائریکٹر ضیا الرحمن موجود نہیں تھے جب کہ کلرک سے لے کر اسسٹنٹ ڈائریکٹر تک عملے کا کوئی فرد ڈائریکٹر سے بات کرانے، ان کا نمبر دینے یا انہیں بلانے سے انکار کرتا رہا۔ اس دوران عازمین حج کی ظہر کی نماز بھی چھوٹ چکی تھی۔

احتجاج کے بعد تقریباً دوپہر ایک بجے صہیب صاحب اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر اکاموڈیشن شاہ فیصل صاحب نے بتایا کہ آپ کتنا ہی احتجاج کرلیں، اس کے نتیجے میں کچھ ہو نہیں سکتا۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔ حکومت نے ہمارے ہاتھ باندھ دیے ہیں۔ عملہ مستقل تمام شکایات پر جھوٹی باتیں کرکے  جواب دیتا رہا۔

عازمین کا کہنا ہے کہ پہلے اعلان کیا گیا تھا کہ مکہ میں حجاج کے لیے سی کیٹیگری کا انتظام کیا گیا ہے، تاہم سینیٹر طلحہ محمود کے حالیہ بیان کے مطابق جس میں انہوں نے کہا کہ ہم ڈی کیٹیگری کے انتظام کررہے ہیں، عازمین حج شدید تشویش میں مبتلا ہیں۔ مدینہ میں ناقص انتظامات اور بے بسی کے دوران عازمین کے مسائل کی کوئی شنوائی نہیں ہے۔

پاکستانی عازمین حج نے مطالبہ کیا کہ ان کی بات کو میڈیا کے ذریعے آگے پہنچایا جائے تاکہ ارباب اختیار نوٹس لیں اور مزید آنے والے عازمین اس زحمت سے بچ سکیں۔