حکومت سندھ کا غیر پیشہ ورانہ طرز عمل، جوہر چورنگی کے اطراف کے علاقے 4 حصوں میں تقسیم 

432
divided

کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری) حکومت سندھ کے غیر پیشہ ورانہ طرز عمل نے گلستان جوہر کے مرکزی علاقے جوہر چورنگی کے اطراف کے علاقوں کو چار حصوں میں تقسیم کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی کے گنجان آباد علاقے گلستان جوہر کے لاکھوں مکین گزشتہ کئی ماہ سے حکومت کے ترقیاتی منصوبوں پر تعمیراتی کام میں غیر ضروری تاخیر اور قواعد وضوابط کی پامالی سے شدید پریشانی کا شکار ہیں، پہلے جوہر چورنگی پر فلائی اوور بنانا شروع کیا گیا اور کوئی متبادل راستہ نہیں بنایا گیا،عوام پہلے سے ٹوٹی ہوئی سڑکوں اور گلیوں کو متبادل کے طور پر استعمال کرتے رہے پھر اچانک کراچی کے بلدیاتی انتخابات کے تناظر میں جوہر چورنگی کے پل کا افتتاح کردیا گیا کسی منصوبے کی تکمیل سے پہلے ہی اس کے ایک حصے کا افتتاح سیاسی نمبر بنانے کا شاہکار ہے۔

گلستان جوہر میں اوور ہیڈ برج بننے کے باوجود ایک انڈر پاس بنایا جارہا ہے جس کی ضرورت نہیں تھی، آجکل جوہر چورنگی کے چاروں طرف کی آبادی چار حصوں میں تقسیم ہے بسیرا ہا ئیٹس والے گلشن امین ٹاورز اور جوہر اسکوئر کی طرف جانے کیلئے طویل چکر کاٹنے پر مجبور ہیں۔

اسی طرح ارم شاپنگ سینٹر والےسڑک دوسری جانب چیز اسٹور اور بلیز گیلریا جانے کیلئے حبیب یونیورسٹی سے گھوم کر آنے پر مجبور ہیں، دارالصحت والے منور چورنگی سے گھوم کر سامنے کے علاقے میں جاتے ہیں، کسی طرف بھی کوئی سروس لین نہیں بنائی گئی ،نئے پل کے نیچے انڈر پاس کا ملبہ اور مٹی بھر دی گئی ہے وہاں سے پتلا ساراستہ ہے جس پر تین سمتوں سے گاڑیاں آتی ہیں، چورنگی ہر گجر ملک کے سامنے پوری فٹ پاتھ پر چائے پراٹھے کے ہوٹل اور ٹھیلوں کا قبضہ ہے اعتراض کرنے پر لڑتے ہیں اور کہتے ہیں کنٹونمنٹ بورڈ اور پولیس کو ؛ہفتہ ؛ دیتے ہیں کوئی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ہے۔

پولیس کو شکایت کرنے کے بعد زیادہ میز کرسیاں رکھی جاتی ہیں شام کے اوقات میں فٹ پاتھ غائب ہوتی ہے، کنٹونمنٹ کبھی کبھی نمائشی چھاپے اس طرح مارتی ہے کہ پہلے اطلاع دیدی جاتی ہے قیمتی سامان سمیٹ لو اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ ہمیں اس عذاب سے نجات دلائی جائے ، پولیس کنٹونمنٹ اور حکومت مل کر ہمیں پریشان کررہے ہیں۔

اس حوالے سے پبلک ایڈ جماعت اسلامی کے جنرل سیکرٹری نجیب ایوبی نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ گلستان جوہر چورنگی پر انڈر پاس کی تعمیر عوام کیلئے درد سر بن گیا ہےنہ متبادل راستہ ہے اور نہ مشکلات سے نمٹنے کی کوئی منصوبہ بندی کی گئی ہے، تجاوزات سے بھری گلستان جوہر کے سروس روڈ سے روزانہ ہزاروں گاڑیوں کا گزرنا دشوار ہوگیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سارا سارا دن لوگ ٹریفک میں پھنسے رہتے ہیں،عوام کے لیے پیدل چلنے کا راستہ تک نہیں بچا ہے جبکہ سروس روڈ پر ہیوی ٹریفک آنے سے سیوریج کی لائنیں بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں،جس کی وجہ سے اطراف کے فلیٹوں میں گندا پانی جمع ہوگیا ہے۔

نجیب ایوبی کا کہنا تھا کہ محسوس یوں ہوتا ہے کہ سندھ حکومت کو اپنے شہریوں کی جان و مال کی قطعی کوئی پروا نہیں ہے۔ گلستان جوہرکے سڑکوں پر موجود جگہ جگہ گڑھے موت کو دعوت دیتے ہیں لیکن چونکہ یہ دعوت خواص کے لئے نہیں ہوتی بلکہ عوام کے لئے ہوتی ہے اس لئے سندھ حکومت کو اس جانب توجہ دینے کی توفیق ہی نہیں ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بغیر کسی پلاننگ کے کسی بھی سڑک کو کھود کر رکھ دیا جاتا ہے۔  جوہر چورنگی کے قریب ایک بڑا نجی اسپتال بھی موجود ہے۔ گردوغبار کی وجہ سے مریضوں اور لواحقین کوشدید پریشانی کا سامنا ہے جبکہ ایمبولینسوں کو بھی گزرنے کے لیے بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ٹریفک پولیس اہلکار بھی ناکام دکھائی دیتے ہیں۔

انہوں نے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ گلستان جوہر چورنگی پر انڈرپاس کی تعمیر اور اطراف میں موجود سڑکوں کو جلد مکمل کیا جائے اور متبادل راستوں کو سفر کے قابل بنایا جائے۔

واضح رہے کہ انڈر پاس کےلئے کی کئے جانے والے گڑھے میں ایک بچہ گر کر جاں بحق جبکہ دوسرا شدید زخمی ہوا تھا۔