کراچی کے تین کروڑ عوام کی گنتی میں ردوبدل ہرگز قبول نہیں کریں گے، حافظ نعیم

356

کراچی : جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ مردم شماری کے عمل کو خفیہ رکھا جا رہا ہے جعلی وادھوری مردم شماری میں کراچی کی گنتی پوری نہیں کی جارہی ،ساڑھے تین کروڑ کی عوام کو آدھا گنا جا رہا ہے نادرا کے ریکارڈ کے مطابق کراچی کے عوام ساڑھے تین کروڑ ہیں،ہم اس غیر آئینی اقدام سے کی گئی جعلی گنتی کو ہر گز قبول نہیں کریں گے۔
دفتر جماعت اسلامی کراچی ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات سے قبل مئیر کے انتخاب کے لیے قانون تھا کہ جو یوسی چیئرمین کا انتخاب جیتے گا وہی میئرکا امیدوار بن سکے گا، یہی وجہ تھی کہ جماعت اسلامی کی جانب سے میں نے اور پیپلز پارٹی کے نجمی عالم نے انتخابات میں حصہ لیا،لیکن اب انتخابات کے بعد مئیر کے لیے سندھ اسمبلی سے نیا قانون پاس کیا گیا، پیپلز پارٹی غیر آئینی اور غیر جمہوری طریقے سے مئیر لانا چاہتی ہے،میئرکے انتخاب میں پی ٹی آئی نے جماعت اسلامی کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 15 جون کو کراچی کے مئیر ، ڈپٹی میئر کا انتخاب کیا جارہا ہے، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے میئرکے انتخاب میں تاخیر پر وفاق سے الگ ہونے کی دھمکی دی تھی،بلاول بھٹو زرداری کی دھمکی کی وجہ سے میئر اور ڈپٹی میئر کی تاریخ کا اعلان کیا گیا،عوام جانتے ہیں کہ پیپلز پارٹی نے ہی کراچی کی آبادی کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کیا،پیپلز پارٹی نے ہی کراچی کے بلدیاتی اداروں کو تباہ وبرباد کیا۔
193ممبرز سے 163 ممبرز کے سعید غنی کے بیان پر ان کا کہنا تھا کہ یہ کون سا جادو ہو گا جس سے 30 ممبر غائب ہو جائیں گے وہ کون سا عمل ہوگا جس سے آپ ممبرز کو ایوان میں آنے نہیں دو گے اور ان ممبرز کو ووٹ نہیں دینے دو گے یہ ڈاکٹرائن اور غیر جمہوری عمل ہوگا۔ انہوں نے ممبرز کو ڈرایا دھمکایا ہوا ہے کہ اگر ووٹ دینے آؤگے تو گرفتار ہو جاؤ گے، جمہوریت پسند پارٹی کے اس بیان پر افسوس کی بات ہے 1970 کی دہائی نظر آنے لگی انہوں نے پہلے بھی ایسا کیا تھا ریاست کی بھاری اکثریت کے منڈیٹ والی پارٹی کو تسلیم نہیں کیا تھا جس سے ریاست کا ایک حصہ الگ ہو گیا تھا غیر جمہوری و غیر آئینی اقدامات کی جماعت اسلامی مذمت کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اپنا میئر لانے کے لیے غیر آئینی و غیر قانونی طریقہ اختیار کررہی ہے،پیپلز پارٹی جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کا مینڈیٹ تسلیم کرنے کے بجائے قبضہ کرنا چاہتی ہے،پی ٹی آئی کے چئیرمینز کو جماعت اسلامی کی حمایت پر ووٹ ڈالنے پر دھونس اور دھمکیاں دی جارہی ہیں، ہم غیر قانونی اور غیر جمہوری طریقے سے کونسل کے ممبر بنے بغیر مئیر کے لیے پاس ہونے والے بل کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی کی جیتی ہوئی نشستیں چھین کر پیپلز پارٹی کے نام کر دی گئیں، بلدیاتی انتخابات میں آراوز، ڈی آراوز،الیکشن کمیشن سندھ حکومت اور پولیس سب پیپلز پارٹی کے آلہ کار بنے ہوئے تھے، پیپلز پارٹی نے پی ٹی آئی کی نشستیں بھی چھین کر اپنے نام کردیں ، پیپلز پارٹی 11 یوسیز میں ملتوی شدہ نشستوں کے انتخابات کروانا نہیں چاہتی تھی۔
سرکاری املاک کو نقصان اور جلاؤ گھراؤ پر صحافی کے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم اس بات کی مذمت کرتے ہیں اور پہلے بھی پاکستان میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا جماعت اسلامی نے اس کی بھی مذمت کی تھی ۔