قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

1681

ان میں بہت سے لوگ ہیں جو تیری باتیں سنتے ہیں، مگر کیا تو بہروں کو سنائیگا خواہ وہ کچھ نہ سمجھتے ہوں؟۔ اِن میں بہت سے لوگ ہیں جو تجھے دیکھتے ہیں، مگر کیا تو اندھوں کو راہ بتائے گا خواہ انہیں کچھ نہ سْوجھتا ہو؟۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ لوگوں پر ظلم نہیں کرتا، لوگ خود ہی اپنے اْوپر ظلم کرتے ہیں۔ (آج یہ دْنیا کی زندگی میں مست ہیں) اور جس روز اللہ اِن کو اکٹھا کرے گا تو (یہی دْنیا کی زندگی اِنہیں ایسی محسْوس ہوگی) گویا یہ محض ایک گھڑی بھر آپس میں جان پہچان کرنے کو ٹھیرے تھے (اس وقت تحقیق ہو جائے گا کہ) فی الواقع سخت گھاٹے میں رہے وہ لوگ جنہوں نے اللہ کی ملاقات کو جھٹلایا اور ہرگز وہ راہِ راست پر نہ تھے۔ (سورۃ یونس:42تا45)

سیدنا معاذ بن جبلؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے افضل ایمان کے بارے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہ یہ ہے کہ تو اللہ تعالیٰ کے لیے محبت کرے، اللہ تعالیٰ کے بغض رکھے اور اپنی زبان کو اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مصروف رکھے۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مزید کچھ فرما دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اور تو لوگوں کے لیے وہی چیز پسند کرے، جو اپنے لیے پسند کرے اور ان کے لیے اس چیز کو ناپسند کرے، جس کو اپنے لیے ناپسند کرے۔ ایک روایت میں ہے: اور بھلائی والی بات کہے یا پھر خاموش رہے۔ (مسند احمد)