کچے میں ڈاکوؤں کے پاس جدید ترین ہتھیار ہیں، قائمہ کمیٹی میں انکشاف

555
کچے میں ڈاکوؤں کے پاس جدید ترین ہتھیار ہیں، قائمہ کمیٹی میں انکشاف

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے استحقاق میں انکشاف ہوا ہے کہ کچے کے علاقوں میں موجود ڈاکوؤں کے پاس جدید ترین ہتھیار ہیں جو دو کلو میٹر دور سے پولیس کو نشانہ بناتے ہیں اور یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ وہ کہاں بیٹھ کر فائرنگ کر رہے ہیں ۔

قائمہ کمیٹی نے وزارت داخلہ اور وزارت دفاعی پیداوار کو کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف برسرپیکار قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو جدید اسلحہ سے لیس کرنے کی سفارش کر دی ۔

قائمہ کمیٹی استحقاق کا اجلاس  جمعہ کو چیئرمین قاسم نون کی صدارت میں ہوا، بیشتر تحاریک استحقاق محرکین کے نہ ہونے یا متعلقہ حکام کے نہ آنے کے باعث ملتوی کر دی گئیں ۔

اجلاس میں سردار ریاض مزاری کی جانب سے قومی اسمبلی میں کچے کے علاقوں خصوصاً راجن پور اور رحیم یار خان سے منسلک کچے میں ڈاکوؤں کی کارروائیوں کا معاملہ اٹھایا گیا تھا جس پر پنجاب کے اعلی پولیس حکام کو طلب کیا گیا تھا ۔

متعلقہ پولیس حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے آپریشن کرنے والے اہلکاروں کے پاس جدید اسلحہ کی عدم موجودگی کے بارے میں بتایا اور کہا کہ کچے کے ڈاکوؤں کے پاس جدید ترین اسلحہ ہے ، روپوش یہ ڈاکو کہاں سے پولیس کو نشانہ بناتے ہیں معلوم ہی نہیں ہوتا دو دو کلو میٹر دور سے جدید اسلحہ سے فائرنگ شروع کر دی جاتی ہے ۔

قاسم نون نے کہا کہ کیا یہ وہی اسلحہ ہے جو امریکی چھوڑ گئے تھے، حکام نے کہا کہ جو بھی صورتحال ہو اسلحہ جدید ہے، پولیس حکام نے دعویٰ کیا کہ بعض علاقوں کے ڈاکوؤں کو بیرون ملک سے بھی تربیت دی گئی ۔ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں داخلہ اور دفاعی پیداوار کے سیکرٹریز کو بریفنگ کے لیے طلب کر لیا ہے اور کچے کے علاقوں میں آپریشن کرنے والی پولیس کو جدید اسلحہ فراہم کرنے کی سفارش کی ہے ۔

اجلاس کی کارروائی کے دوران فوڈ انسپکٹر بہاولپور سے متعلق معاملہ حل نہ ہو سکا تھا جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وہ باہر چلے جائیں تاہم جب وہ باہر گئے تو سمیع اللہ گیلانی سے تلخ کلامی ہو گئی بعد ازاں ان کے درمیان صلح کروا دی گئی اور معاملہ رفع دفع ہو گیا ۔ بہاولپور کے متعلقہ فوڈ افسر نے سمیع اللہ گیلانی سے معذرت کر لی۔