کراچی میں بڑھتے اسٹریٹ کرائمز محکموں اور اداروں پر سوالیہ نشان ہیں، حافظ نعیم

432
alternatives,

کراچی: امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ شہر قائد میں مسلح ڈکیتی و اسٹریٹ کرائمز کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کی روک تھام میں سندھ حکومت، محکمہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی ان کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اخباری رپورٹ کے مطابق رواں سال 5ماہ کے دوران اسٹریٹ کرائمز کی 30ہزار سے زائد وارداتیں رجسٹرڈ ہوئیں اور لوٹ مار و ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر61شہری مسلح ڈاکوؤں کی فائرنگ سے اپنی قیمتی جان گنوا بیٹھے جب کہ 250سے زائد زخمی ہوئے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ یہ صورتحال انتہائی تشویش ناک اور سندھ حکومت و محکمہ پولیس کی نا اہلی و ناقص کارکردگی قابل مذمت ہے۔ عوام کی جان و مال کو کوئی تحفظ حاصل نہیں۔ مسلح ڈاکو اور جرائم پیشہ عناصر جب اور جہاں چاہتے ہیں کسی بھی شہری کو لوٹ لیتے ہیں اور شہری اپنی قیمتی اشیاء سے محروم ہو جاتے ہیں اگر کوئی مزاحمت کرے تو اسے فائرنگ کر کے جان سے مار دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر ہے، اقتصادی شہ رگ اور معاشی حب ہے لیکن امن وامان کی صورتحال یہ ہے کہ عام شہری، کاروباری افراد، خواتین،بزرگ اور نوجوان کوئی بھی ڈاکوؤں کی دسترس سے دور نہیں جب کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ سندھ حکومت کے وزراء اور محکمہ پولیس کے اعلیٰ افسران اس سنگین صورتحال کو ہمیشہ تسلی بخش قرار دیتے ہیں۔

امیر جماعت کا کہنا تھا کہ اس صورتحال کو سب کے سامنے لانے کے لیے جب بات کی جاتی ہے تو اسے کراچی میں جرائم کی وارداتوں کو بڑھا چڑھا کر بیان کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے سیف سٹی پروجیکٹ کے اعلانات اور دعوے بھی صرف بیانات ہی ثابت ہوئے ہیں اور عملاً صورتحال اس کے برعکس ہے۔