آڈیو لیکس تحقیقات: ثاقب نثار کے بیٹے کے بینک اکاونٹس کی تفصیلات طلب

354
آڈیو لیکس تحقیقات: ثاقب نثار کے بیٹے کے بینک اکاونٹس کی تفصیلات طلب

اسلام آباد: آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے پارٹی ٹکٹوں کی مبینہ خرید و فروخت کے معاملے پر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب سمیت 3 افراد کے سمن جاری کرتے ہوئے ان کی بینک تفصیلات طلب کرلیں۔

قومی اسمبلی کی آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس اسلم بھوتانی کی صدارت میں منعقد ہوا۔اجلاس کو وزارت قانون، ایف آئی اے اور قومی اسمبلی سیکرٹریٹ حکام کی طرف سے بریفنگ دی گئی۔

چیئرمین کمیٹی اسلم بھوتانی کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس کے بیٹے نجم ثاقب اور دیگر 2 افراد کو رولز 227 کے تحت کمیٹی نے طلب کیا تھا، کمیٹی میں طلبی کے باجود نجم الثاقب سمیت دیگر فریقین اجلاس میں نہیں آئے۔

حکام وزارت قانون کا کہنا تھا کہ نوٹس کے بعد نہ آنے پرکمیٹی سمن جاری کرسکتی ہے، سمن کے بعد بھی کوئی کمیٹی کے سامنے نہ آئے تو وارنٹ جاری کیے جاسکتے ہیں۔اسلم بھوتانی نے سیکرٹری کمیٹی کو ہدایت کی کمیٹی تین افراد کو سمن جاری کرے، ہمیں کسی کو طلب نہ کرنے کا عدالت کا کوئی حکم تاحال موصول نہیں ہوا۔

رکن کمیٹی شیخ روحیل اصغر نے آڈیولیکس معاملے پر وزارت خزانہ حکام کو بلانے کی تجویز دے دی۔ان کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ سے اکاونٹس کی چھان بین کرائی جائے، سابق چیف جسٹس کا بیٹا خود کو چیف جسٹس سمجھ رہا ہے۔

برجیس طاہر کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس کو چاہیے تھا کہ وہ خود اپنے بیٹے کو یہاں بھیجتے، ثاقب نثار کو قانون پر یقین ہوتا تو بیٹے کو یہاں خود بھیج کر قانون پسند ہونے کا ثبوت دیتے۔اسلم بھوتانی کا کہنا تھا کہ فنانس ڈویژن اکاونٹس کی تفصیلات بھی مہیا کرے، یہ بھی دیکھنا ہے کہ آیا ان دنوں میں کوئی بینک ٹرانزکشن ہوئی، معاملے پر وزارت داخلہ کمیٹی کو اپنا موقف بتائے۔

حکام وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ آڈیو پارلیمانی نظام کے لیے باعث تشویش ہے، پارلیمنٹ اس معاملے کا نوٹس لے سکتی ہے اور تحقیقات بھی کرسکتی ہے۔

قومی اسمبلی کے ایڈیشنل سیکرٹری لیجسلیشن کا کہنا تھا کہ قواعد کمیٹی کو اجازت دیتے ہیں کہ کسی کو بھی طلب کرے، پارلیمنٹ کی کمیٹی کے پاس سول کورٹ کی پاورز ہیں، کمیٹی کسی بھی فرد کو نہ صرف طلب کرسکتی ہے بلکہ وارنٹ گرفتاری بھی جاری کرسکتی ہے، عدالت نے کمیٹی کو غیر قانونی قرار نہیں دیا، عدالت کے حکم کے بعد جسٹس فائز عیسی نے بھی کمیٹی چلائی۔