منصوبہ کیا تھا

529

منصوبہ تو بہت خوف ناک تھا، یہ اللہ کا کرم ہے اس ملک پر، ہر افتاد اور بحران سے گزرا اور بچ نکلا، نو مئی کو جو کچھ بھی ہوا، اس کی منصوبہ بندی کی ایک ایک کرکے اس کی تمام جزیات بہت جلد سامنے آجائیں گی، جھوٹ اور سچ کھل کر سامنے آئے گا، بس تھوڑا سا صبر… نو مئی کے واقعات کوئی معمولی واقعات نہیں تھے، بیرونی دشمنوں کو کبھی جرأت نہیں ہوئی کہ وہ پاکستان پر گندی نگاہ ڈالے، وہ کرنل شیر خان، جس نے دشمن کے اندر گھس کر اسے مارا، اس شہید کی یاد گار کے ساتھ کیا ہوا؟، یہ جوکچھ بھی ہوا آستین میں چھپے اندرونی دشمنوں نے کیا، یہ زخم شاید مدتوں مندمل نہ ہو سکیں، نو مئی کی کہانی کا اسکرپٹ جس نے بھی لکھا پاکستان میں بہنے والے دریا، لہلہاتے کھیت اور وادیاں اسے معاف نہیں کریں گی، یہ کہانی 2014 میں دھرنے سے شروع ہوتی ہے، جس کی تیاری شجاع نے کی، آبیاری فیض تک جاری رہی، اب دروازہ بند کردیا گیا، سارے پرندے اڑ جائیں گے۔
سیاست میں تشدد پہلے قبول تھا نہ اب ہوگا، صرف اقتدار حاصل کرنے کے لیے نوجوان نسل کو ریاست کے خلاف اکسانے، ملک میں تباہی پھیلانے، ریاستی اداروں پر حملے کرنے، دشمن ممالک کے لیے کام کرنے والا کیسے پاکستانی ہونے کا دعویدار ہو سکتا ہے؟ نوجوان نسل کی رگوں میں زہر اُتارنے والا کس کے ایجنڈے پرکاربند ہے؟ اندھی پیروی کرنے والی نوجوان نسل کو علم ہی نہیں کہ ان کے اور اس قوم کے اصل ہیرو کون ہیں۔ وہ دشمن کے ہیروز کو اپنا ہیرو کیوں سمجھتے ہیں؟ انہیں گمراہی کا یہ راستہ کس نے اور کیوں دکھایا؟ ان کے دلوں میں نفرتیں کیوں ڈالیں؟، ملک کے یہ حالات اس قدر پر خطر ہوگئے ہیں کہ قومی سطح پر ایک بیانیے کی ضرورت ہے کہ ملک سیاست کے لیے ہے اسلامی نظریہ حیات کے نفاذ کے لیے ہے؟ اور اس ملک کا قانون اور آئین عوام کے لیے ہے یا صرف اشرافیہ کے لیے ہے۔
9 مئی کی تباہی میں اس ملک کی اشرافیہ، بیگمات، قانون سے بالاتر خاندان پیش پیش تھے جنہوں نے نا سمجھ نوجوانوں کو بے رحمی سے استعمال کیا اگر ان حالات کا وسیع البنیاد جائزہ لیا جائے تو حتمی تجزیہ یہی ہے کہ تمام ملکی ریاستی ادارے اور سب سیاسی جماعتیں نہ صرف آئین کے مکمل اطلاق اور سب شہریوں پر قانون کے یکساں نفاذ میں ناکام ہوئی ہیں بلکہ انہوں نے بڑی بے رحمی سے آئین کو عوام کے حقوق کا محافظ اور ضامن بنانے کے بجائے اس کو روند اور اپنی سیاسی اور طبقاتی ضرورتوں کے لیے استعمال کرکے اب موجود بحران میں توڑ بھی دیا۔ عدلیہ شدید دبائو میں ہے۔ سو آئین کی حفاظت کا بوجھ بھی اب عوام پر آن پڑا ہے، اس افتاد کے بعد اب یقین دلایا جارہا ہے کہ ریاستی ادارے آگے بڑھیں گے اور سانحہ 9مئی میں ملوث منصوبہ سازوں، اکسانے، حوصلہ افزائی کرنے والوں اور مجرموں کے خلاف مقدمات پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت شروع ہو گیا ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق سانحہ 9مئی کے ذمے داروں کے خلاف آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی شروع کردی گئی ہے بلاشبہ ہماری قومی تاریخ میں 9مئی کا سانحہ ہمیشہ ایک سیاہ باب کی حیثیت سے یاد رکھا جائے گا۔ اہل وطن کو یکجہتی اور یگانگت کے بجائے تقسیم و تفریق کا درس دینے اور نفرت و تشدد پر اکسانے والے عناصر کی مذموم کاوشوں کے نتائج اس روز بہت ابھر کر سامنے آئے، ہر ذی شعور پاکستانی کو نفرت کے اس سیلاب کی فوری روک تھام اور اس کے منصوبہ سازوں کے خلاف قرار واقعی قانونی کارروائی کی ضرورت کا شدت سے احساس دلایا۔ یہ مقصد شفاف، غیرجانبدارانہ اور منصفانہ عدالتی عمل کے ذریعے ہی سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔ تاہم ضروری ہے کہ کسی بھی ملزم کو واضح ثبوت و شواہد کی موجودگی اور انہیں منظر عام پر لائے بغیر سزا نہ دی جائے لیکن جو بھی ملوث پایا جائے کسی امتیاز کے بغیر اسے سزا دی جائے، اگر ان واقعات میں ملوث با ثر اور طاقت ور اشرافیہ، عسکری گھرانے اور غیر ملکی شہریت کے حامل ملزم مردو خواتین محض روایتی معافی نامنے تحریز کیے جانے پر چھوڑ دیے گئے تو یہ اس ملک اور قومی اثاثوں کے ساتھ زیادتی اور غداری ہوگی، اور یہ بات مہر ثبت کردے گی کہ یہ ملک طاقت ور اشرافیہ کا ہے یہاں قانون کی گرفت صرف غریب اور بے بس لوگوں کے لیے ہے، تصدیق شدہ اطلاعات کے مطابق فیصلہ تو یہی ہوا ہے کہ زیرو ٹالرینس، اسی سبب نو مئی کے پر تشدد، گھیرائو، جلائو میں ملوث افراد کسی سیاسی اور عسکری منصب کے امتیاز کے بغیر عدلیہ کے رو برو پیش کردیے جائیں گے، کورکمانڈر ہائوس میں ایک دیوار ندامت تعمیر کرنے کا فیصلہ ہوا جس پر ان تمام مجرموں کی تصاویر آویزاں کی جائیں گی جو گھیرائو جلائو میں ملوث پائے گئے ہیں، یہ ایک اچھا فیصلہ ہے تاہم بہتر ہوتا اگر اس دیوار پر ان افراد کی تصاویز بھی آویزاں کی دی جائیں جنہوں نے بلوائیوں کو راستہ دکھایا اور باآسانی کورکمانڈر ہائوس تک پہنچنے میں سہولت کار بنے اور ان امریکی کانگریس مین اور سینیٹرز کی بھی تصاویر لگائی جائیں جو تلملا رہے ہیں۔