زندگی کی خو…………اقبال

757

تمنّا آبرو کی ہو اگر گلزارِ ہستی میں
تو کانٹوں میں اْلجھ کر زندگی کرنے کی خو کر لے

صنوبر باغ میں آزاد بھی ہے، پا بہ گِل بھی ہے
اِنھی پابندیوں میں حاصل آزادی کو تْو کر لے