نیا بجٹ کیا لائے گا

889

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت عوام اور کاروباری دوست بجٹ پیش کرنے کی کوشش کرے گی ۔ اسحاق ڈارصاحب پہلے وزیر خزانہ نہیں ہیں جنہوں نے ایسا دعویٰ کیا ہے یہ دعویٰ وہ بھی کئی مرتبہ کر چکے ہیں اور ان سے قبل والے بھی یہی باتیں کرتے رہے ہیں ۔ بجٹ کو عوام دشمن تو اپوزیشن کہتی ہے اس مرتبہ بھی یہی کہے گی ۔ وزیر خزانہ نے آباد کے وفد سے ملاقات میں جو باتیں کہی ہیں ان کا انداز بھی وہی ہے جو پہلے ان کا اور ان سے پہلے پی ٹی آئی والوں کا تھا یعنی خرابی کی ساری ذمہ داری سابق حکمرانوں کی ہے ۔ اسحاق ڈارنے یہ بھی فرمایا عمران خان نے مالیاتی اداروں سے سخت شرائط پر دستخط کیے اور تمام شرائط کی خلاف ورزی کی ۔قوم کو تو آج تک پتا نہیں چلا کہ اس کے حکمراں کس قیمت پر انہیں فروخت کرتے ہیں ۔ عمران خان نے پاکستانیوںکی کیا قیمت مقرر کی تھی اور اسحاق ڈار وغیرہ نے کیا قیمت مقرر کی ہے ۔ انہوں نے ایک بار پھر اعلان کیا ہے کہ ڈالر کی قدر ایک بار پھر240 سے250 کے درمیان ہونے والی ہے ۔ جو اس کی اصل قیمت ہے ، ڈالرکی اصل قیمت کیا ہے اس کا تعلق تو پاکستانی معیشت سے ہے اس سے قبل وہ ڈالر کی اصل قیمت دو سو روپے قرار دے چکے تھے ۔ اس ملاقات میں انہوں نے بلڈرز اور ڈیویلپرز کو مراعات دینے کی یقین دہانی کرائی ہے اور کہا ہے کہ فائلرز پر ٹیکس کی شرح کم کر کے نان فائلرز پر بڑھا دی جائے گی ۔ اور بلڈرز کو مراعات دی جائیں گی ۔ ان سے تعمیرات سے متعلقہ صنعتوں پر ٹیکس کم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا ۔ افسوس ناک امر یہ ہے کہ پاکستان اسٹیل تباہ کر کے اسٹیل درآمد کی جا رہی ہے ۔ سیمنٹ ایکسپورٹ کرنے والے ملک میں سیمنٹ بھی مہنگی ہوتی جا رہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا پورے ملک میں صرف بلڈرز اور ڈیولپرز کے کاروبار سے معیشت بہتر ہو جائے گی ۔ زراعت پر ٹیکس کیوں نہیں لگایا جاتا ۔ صنعتیںکیوں نہیں لگائی جاتیں۔ صرف اعلانات کب تک ہوتے رہیں گے ۔ ایک کو رعایت دے کر دوسرے پر بوجھ ڈالتے رہیں گے۔