سعودی عرب اور امریکا کا سوڈان سے جنگ بندی میں توسیع کے لیے بات چیت جاری رکھنے کا مطالبہ

604
سعودی عرب اور امریکا کا سوڈان سے جنگ بندی میں توسیع کے لیے بات چیت جاری رکھنے کا مطالبہ

جدہ: سعودی عرب اور امریکا نے سوڈانی فوج کے سربراہ عبدالفتاح البرہان اور پیرا ملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز کے کمانڈر محمد ہمدان ڈگلو کے درمیان جنگ بندی میں توسیع کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے بات چیت جاری رکھنے کا مطالبہ کیا ہے جہاں جنگ بندی کی میعاد کل ختم ہو جائے گی۔

العربیہ اردو کی رپورٹ کے مطابق ریاض اور واشنگٹن نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ اس توسیع سے سوڈانی عوام کو درکار انسانی امداد کی فراہمی میں آسانی ہوگی۔

دونوں ممالک نے فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز سے مطالبہ کیا کہ وہ قلیل مدتی جنگ بندی کے تحت اپنے وعدے پر قائم رہیں اور جنگ بندی میں توسیع کے معاہدہ تک نہ پہنچنے کی صورت میں بھی سوڈان میں شہریوں کے تحفظ کے لیے اپنے عزم پر قائم رہیں۔

دوسری طرف سوڈان ڈاکٹرز سنڈیکیٹ نے اعلان کیا کہ شہریوں کے درمیان جاری جھڑپوں کے باعث جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 866 ہوگئی ہے اور زخمیوں کی تعداد 3721 ہے۔

واضح رہے کہ سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز نے گذشتہ ہفتے کو سعودی شہر جدہ میں ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس میں 7 دن کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کا معاہدہ کیا گیا تھا جس میں پیر کی شام سے توسیع کی جا سکتی ہے۔

سوڈان میں 15 اپریل کو فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان لڑائی اس وقت شروع ہوگئی تھی جب فوجی اور سویلین جماعتیں ایک سیاسی عمل کو حتمی شکل دے رہی تھیں۔

خیال رہے کہ 15 اپریل کو فوج اور پیراملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان شروع ہونے والی اس جنگ میں سیکڑوں جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ ہزاروں افراد اپنی زندگی بچا کر وہاں سے نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔

سوڈان میں اقتدار کے حصول کے لیے جاری کوششیں مہلک ترین تشدد میں تبدیل ہوگئی ہیں جہاں 2021 میں فوجی حکومت قائم کرنے والے فورسز کے 2 جرنیلوں آرمی چیف عبدالفتح البرہان اور ان کے نائب طاقت ور پیراملٹری ریپڈ سپورٹ فورسزکے کمانڈر محمد ہمدان دیگلو کے درمیان لڑائی جاری ہے۔

عمر البشیر 1989 میں فوجی بغاوت کے نتیجے میں اقتدار میں آئے اور 2019 میں ہونے والی عوامی بغاوت میں ان کا تختہ الٹ دیا گیا، دو سال بعد آر ایس ایف کی حمایت سے جنرل عبدالفتاح البرہان کی قیادت میں فوج نے بغاوت کر کے اقتدار سنبھال لیا۔

فوج اور آر ایس ایف کے رہنما جنرل محمد حمدان دگالو کے درمیان موجودہ تنازع اس بات پر اختلافات کے باعث شروع ہوا کہ پلان کے مطابق سول حکمرانی کی بحالی کے تحت آر ایس ایف کو فوج میں کتنی جلدی ضم کیا جائے۔

علاوہ ازیں دونوں فوجی جرنیلوں کے درمیان جاری اس جنگ نے مغربی شہر دارفر میں دو دہائیاں پرانے تنازع کو بھی متحرک کردیا ہے جس کی وجہ سے رواں ہفتے درجنوں افراد جاں بحق ہوگئے۔