حکومت نے اپنے لیے کافی کام کیے ہیں

706

ملک کی اس وقت جو صورتحال ہے اس پر محب وطن غیر جانبدار علما کرام، عوام، وکلا برادری، صحافی برادری، بزنس کمیونٹی، نوجوان، سیاسی و مذہبی رہنمائوں کی اکثریت پریشان ہے کہ ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ نہیں ہونا چاہیے سب سے زیادہ لوگ یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ موجودہ حکومت جو گیارہ جماعتوں کا اتحاد ہے جس مقصد کے لیے حکومت میں آئی تھی اور گزشتہ حکومت کے خلاف مارچ، مظاہرے، دھرنے، بیانات دیے جاتے تھے اس کا مقصد مہنگائی سے نجات دلانا تھا اور پرانا پاکستان واپس کرنا تھا لیکن ان سب اتحادی جماعتوں نے حکومت میں آکر کوئی ایک کام عوام کے لیے کیا ہو بلکہ یہ تو جس دن آئے ہیں اس دن سے مشکلات پریشانیوں بھوک سے اموات مہنگائی کا طوفان بن کر مسلط ہیں البتہ اس حکومت نے اپنے لیے کافی کام کیے باجماعت عمرہ ادا کیا، بیرون ملک کے دورے کیے، پارلیمنٹ سے اپنے لیے آسانیاں پیدا کیں، نیب میں اپنے لیے قانون تبدیل کیے، عدالتوں سے اپنی پاک دامنی کی چٹ حاصل کی، ایک ساتھ الیکشن لڑنے کے وعدے کیے، ملک کی دولت کو ٹھکانے لگانے پر اتفاق کیا، سب نے ملکر پاک فوج کو اپنے اپنے انداز میں نشانہ بنایا جو سب ریکاڈ پر موجود ہے۔ پہلے بھی عدالتوں پر حملے کیے اور گزشتہ دنوں ان سب نے ملکر پارلیمنٹ میں سڑکوں پر جس طرح کی زبان اعلیٰ عدلیہ کے لیے استعمال کی وہ سب نے دیکھی اور سنی۔ صحافیوں کا قتل گرفتاریاں اغوا کا سلسلہ جاری ہے۔ آئین توڑنے پر اتفاق ہوا۔ الیکشن سے بھاگنے پر سب اتحادی جماعتیں ایک ہیں۔ سیلاب متاثرین کو بے یارو مدد گار چھوڑ نے اور دنیا بھر سے حاصل فنڈز کو بڑی خاموشی سے غائب کرنے پر کام کیا گیا۔
اب سوچ رہے الیکشن کو کیسے آگے لیکر جائیں۔ نواز شریف کو کیسے واپس لائیں۔ پاک فوج کی ہمدردیاں کس طرح حاصل کریں۔ اس حکومت نے اس ایجنڈے پر تو واقعی بہت ایمانداری سے کام کیا اور بہت محنت کی لیکن ان کو اس بات کا ابھی تک اندازہ نہیں ہے کہ لوگ میں ان کے لیے نفرت ہے لوگ ان کو پسند نہیں کرتے کیونکہ ان سب کو گزشتہ 40سال سے بھگت رہے ہیں اور ملک کی تباہی کے اصل ذمے دار ان کو سمجھتے ہیں یہ لوگ ملک کے اقتدار پر کئی کئی بار قابض ہوئے قوم کو قرضوں میں کس نے مبتلا کیا آج قوم آٹے کے لیے بے عزت ہوئی۔ بجلی، گیس، پانی، خوراک کے ذریعے لوٹا جا رہا ہے عوام پر عذاب بن کر بیٹھے ہیں جبکہ یہ خود خوشحال ہیں اور اگر ان کو اب بھی اس بات کی امید ہے کہ یہ دوبارہ حکومت کریں گے تو ایسا نظر نہیں آرہا کیونکہ بہت جلد یہ ایک دوسرے کے خلاف میدان سیاست میں صف آرا ہوں گے اور لوگ ان کے چہرے ایک بار پھر دیکھیں گے ان حالات سے نکلنے کے لیے میں سمجھتا ہوں ملک کے مقتدر حلقے تمام ادارے محب وطن عوام و سیاسی مذہبی جماعتیں اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ اپنا کردار ادا کریں۔ عوام، پاک فوج، عدلیہ، آزاد میڈیا ایک پیج پر ہیں اور ایک دوسرے کی عزت احترام کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے اور اس اتحاد محبت سے سیاست دانوں کو مجبور کیا جاسکتا ہے وہ اپنا رویہ درست کرلیں تو عوام کی حمایت حاصل ہو سکتی ہے۔
ہمارے سامنے سندھ کراچی بلدیاتی انتخابی عمل ہے جس طرح سے سندھ حکومت کا رویہ ہے کراچی کے ساتھ کھلی دشمنی کا اس سے ہر طبقہ پریشان ہے اور اگر یہی عمل رہا تو آئندہ انتخابات میں لوگ ان کو مکمل مسترد کر دیں گے کراچی کے مسائل اور مشکلات پر اب تک کوئی عملی اقدام نہیں ہوا البتہ یہاں سے منتخب ہونے والے نمائندوں نے بھی وزارتیں عہدے مراعات تو حاصل کیے لیکن شہر کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا صرف سیاسی جوڑ توڑ جاری رہا اور اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے اس وقت کراچی شہر میں لوگوں کی جانیں محفوظ نہیں ہیں روزانہ کی بنیاد پر ڈکیتوں کے ہاتھوں شہری قتل ہو رہے ہیں اور مسلسل اس میں اضافہ ہی ہو رہا ہے اسی طرح بجلی کے بلوں کی وجہ سے اہل کراچی شدید مشکلات ذہنی دبائو سے گزر رہے ہیں تمام سیاسی جماعتیں کیوں خاموش ہیں اس میں ان کا کیا فائدہ ہے صرف ایک ہی جماعت کی طرف سے مسلسل آواز اٹھائی جاتی ہے اور وہ جماعت اسلامی اور اس کے امیر حافظ نعیم الرحمن۔ جو بہت سنجیدگی سے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں یہی وجہ ہے اہل کراچی نے بلدیاتی الیکشن میں ان پربھر پور اعتماد کیا اور لوگ چاہتے ہیں کراچی کے مئیر بن کر وہ مسائل سے نکالیں دیکھنا ہے ہماری سیاست داں ایسا کرنے دیں گے یا اپنی سیاست کی نظر کر دیں گے۔