اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ریاست پہ حملہ کرنے والے کو سزا دی جاتی ہے،مذاکرات نہیں کئے جاتے،عمران خان صاحب یہ مذاکرات کی نہیں این آر او کی اپیل ہے ۔
ہفتہ کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ 60 ارب روپے کا ڈاکہ ڈالنے والے فارن ایجنٹ توشہ خانہ چور سے مذاکرات نہیں بلکہ قانون کے کٹہرے میں لایا جاتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جی ایچ کیو، قومی عمارات اور فخر کی علامات پر حملے کرنے والوں سے مذاکرات نہیں ہوتے ۔ شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کرنے والوں سے مذاکرات کرنا شہدا کی بے حرمتی ہے ۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ ایمبولسنز، ہسپتال، سکول جلا کر،ملک میں فساد، توڑپھوڑ اور انتشار پھیلا کر نوجوانوں کے ذہنوں میں زہر انڈیل کر اب کہتے ہو کہ مذاکرات کرنے ہیں؟ ،قوم، وطن اور شہدا کے مجرموں، دہشت گردوں کے سرغنہ سے مذاکرات نہیں ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ ریت کی طرح جماعت بکھر جانے کے بعد مذاکرات یاد آ گئے ؟ انہوں نے کہا کہ جہازوں میں بھر کر اور لوگوں کو پٹے پہنا پہنا کر پی ٹی آئی بنی تھی ،جو جماعتیں سیاسی نہیں ہوتیں، وہ اسی طرح بکھر جاتی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ محمد نوازشریف، محمد شہباز شریف، حمزہ شہباز، مریم نواز سمیت پوری قیادت نے سینکڑوں دن جیلوں اور عقوبت خانوں میں گزارے، جھوٹے مقدمات کا سامنا کیا ، ڈٹ کر کھڑے ہوئے اور اللہ تعالی نے سرخرو کیا۔
انہوں نے سوال کیا کہ تم نے معیشت پر مذاکرات نہ کئے اب کیوں؟ تم نے کشمیر، سکیورٹی جیسے قومی امور پر بات چیت نہ کی اب کیوں ؟تم کورونا کے مسئلے پر مل کر نہ بیٹھے اب کیوں؟تم نے فیٹف کے مسئلے پر مذاکرات نہ کئے اب کیوں؟
وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ ملک میں آگ لگانے، انتشار پھیلانے، ذہنوں میں نفرت کی آگ بھر کر مسلح جتھے بنانے والے سے بات چیت نہیں ہو سکتی۔