قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

486

مگر جب وہ ان کو بچا لیتا ہے تو پھر وہی لوگ حق سے منحرف ہو کر زمین میں بغاوت کرنے لگتے ہیں لوگو، تمہاری یہ بغاوت اْلٹی تمہارے ہی خلاف پڑ رہی ہے دنیا کے چند روزہ مزے ہیں (لْوٹ لو)، پھر ہماری طرف تمہیں پلٹ کر آنا ہے، اْس وقت ہم تمہیں بتا دیں گے کہ تم کیا کچھ کرتے رہے ہو۔ دنیا کی یہ زندگی (جس کے نشے میں مست ہو کر تم ہماری نشانیوں سے غفلت برت رہے ہو) اس کی مثال ایسی ہے جیسے آسمان سے ہم نے پانی برسایا تو زمین کی پیداوار، جسے آدمی اور جانور سب کھاتے ہیں، خوب گھنی ہو گئی، پھر عین اْس وقت جبکہ زمین اپنی بہار پر تھی اور کھیتیاں بنی سنوری کھڑی تھیں اور ان کے مالک یہ سمجھ رہے تھے کہ اب ہم ان سے فائدہ اْٹھانے پر قادر ہیں، یکایک رات کو یا دن کو ہمارا حکم آ گیا اور ہم نے اسے ایسا غارت کر کے رکھ دیا کہ گویا کل وہاں کچھ تھا ہی نہیں اس طرح ہم نشانیاں کھول کھول کر پیش کرتے ہیں اْن لوگوں کے لیے جو سوچنے سمجھنے والے ہیں۔ (سورۃ یونس:23تا24)

سیدنا ثوبانؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ؐ نے ارشاد فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین کو لپیٹ دیا اور میں نے اس کے مشارق و مغارب کو دیکھ لیا اور جہاں تک یہ زمین میرے لیے لپیٹی گئی عن قریب میری اُمت کی حکومت وہاں تک پہنچے گی اور مجھے سرخ اور سفید دونوں خزانے (سونے اور چاندی کے ذخائر) دیے گئے اور میں نے اپنے ربّ سے اپنی اُمت کے لیے یہ سوال کیا کہ وہ اس کو عام قحط سالی سے ہلاک نہ کرے اور ان کے علاوہ سے ان پر کوئی دشمن مسلط نہ کرے جو مجموعی طور پر ان سب (کی جانوں)کو ہلاک کر دے بے شک میرے ربّ نے فرمایا: اے محمد ؐ! جب میں کوئی فیصلہ کردوں تو وہ رد نہیں ہوتا۔ بلاشبہ میں نے آپ کی امت کے لیے آپ کو یہ بات عطا کردی ہے کہ ان کو عام قحط سالی سے ہلاک نہیں کروں گا اور ان پر ان کے علاوہ کسی اور دشمن کو مسلط نہ کروں گا جو ان سب (کی جانوں) کو روا قرار دے لے۔ چاہے ان کے خلاف ان کے اطراف والے۔ یا کہا ان کے اطراف والوں کے اندر سے ہوں اکٹھے کیوں نہ ہو جائیں۔ یہاں تک کہ یہ (خود) ایک دوسرے کو ہلاک کریں گے۔ اور ایک دوسرے کو قیدی بنائیں گے۔ (مسلم)