کیپٹل ہل واقعے پر سزائیں جائز ہیں تو پاکستان میں بھی کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے، وزیراعظم

400
reduce

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کیپٹل ہل میں جو کچھ ہوا، اور اس واقعے پر وہاں جو سزائیں دی گئیں، اگر وہ جائز ہیں تو پھر پاکستان میں بھی کسی کو قانون کے مطابق سزاؤں پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔

شہر قائد میں پانی کی فراہمی کے منصوبے کے فور کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک برس کے دوران اتحادی حکومت اگر اتفاق کا مظاہرہ نہ کرتی تو صورت حال یکسر مختلف ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد و اتفاق میں برکت ہے۔ کابینہ کے اتحاد و اتفاق ہی کی وجہ سے 9 مئی کی سازش کو ناکام بنایا گیا ہے۔

کے فور منصوبے سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آج چیلنج ہے کہ ہمیں اس منصوبے کو فی الفور مکمل کروانا ہے۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ میرے لیے کےفور منصوبہ تمام منصوبوں سے اہم ہے۔اگر صاف پانی پینے کےلیے نہیں تو کہاں کی آسودہ زندگی، جو شہر سب سے بڑا کماؤ شہر ماں کی طرح سب کو گود میں لیا ہو، جو شہر سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہوں وہاں پانی پر سیاست ظلم عظیم ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جو ہوگیا وہ ہوگیا، یقین دلاتا ہوں کہ بجٹ میں کےفور کو پہلی ترجیح دوں گا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 9 مئی کی سازش  کے تانے بانے سمندر پار سے ملتے ہیں۔ملک میں دانستہ طور پر سیاسی افراتفری پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور اس سازش کا اختتام 9 مئی کو ہوا ہے۔ اس سازش کے تانے بانے سمندر پار سے ملتے ہیں۔9 مئی کو عمران نیازی کے اُکسانے پر جتھوں نے جو عسکری تنصیبات پر حملے کیے، یہ تاریخ کا سیاہ ترین باب تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ ہم سب باہمی طور پر متحد ہو کر ملک کو درپیش مسائل کو حل کریں گے اور پاکستان کی ناؤ کو کنارے پر لگائیں گے۔پاکستان کا کھویا ہوا مقام واپس لاکر ان شا اللہ ہم تمام مسائل کو شکست دیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ انصاف کا طریقہ تو یہی ہے کہ جو 6 جنوری 2021ء کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں کیپٹل ہل میں ہوا، وہاں جو سزائیں دی گئیں وہ جائز ہیں تو یہاں پاکستان میں بھی قانون کے مطابق سزاؤں پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔

واضح رہے گزشتہ برس سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ہزاروں حامیوں نے 2020ء کے صدارتی الیکشن کے نتائج تسلیم نہ کرتے ہوئے امریکی قانون ساز اسمبلی پر دھاوا بولا تھا، جس کے بعد پرتشدد واقعات میں ملوث درجنوں افراد کو بغاوت کے جرم میں 18 برس تک قید کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔