کراچی:ملک کے دو نمایاں غیر منافع بخش اداروں الخدمت فانڈیشن پاکستان اور گرین کریسنٹ ٹرسٹ (جی سی ٹی)نے اعلان کیا ہے کہ صوبہ سندھ اور بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں ناخواندگی کے مسئلے کے حل کے لیے اور بچوں کو اسکولوں میں داخل کرنے کے لیے مشترکہ طور پر کام کریں گے۔
یہ اعلان دونوں اداروں کے سربراہان کی جانب سے بلوچستان کے پسماندہ علاقے وندر میں قائم کیئے گئے ایک مشترکہ فلاحی اسکول کے افتتاح کے موقع پر سامنے آیا، یہ فلاحی اسکول الخدمت فانڈیشن ویمن ونگ کی طرف سے جی سی ٹی کے حوالے کیا گیا ہے، یہ دونوں رفاعی اداروں کا تعلیم کے میدان میں ایسا دوسرا فلاحی پراجیکٹ ہے۔
ان کا تقریب میں کہنا تھا کہ بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے الخدمت فانڈیشن پاکستان کے صدر ڈاکٹر حفیظ الرحمن کا کہنا تھا کہ ملک کے سب بڑے صوبے بلوچستان میں نئے معیاری اسکولوں کا قیام وہاں پسماندگی اور غربت کے خاتمے میں نہایت مدد گار ثابت ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ اور بلوچستان میں ناخواندگی کی سنگین صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ ناگزیر ہوچکا ہے کہ تعلیم کے میدان میں کام کرنے والے فلاحی ادارے بچوں کو اسکولوں میں داخل کرنے کے لیے مشترکہ کاوشیں کریں۔
انھوں نے غیر سرکاری اداروں پر زور دیا کہ پسماندہ طبقات کے بچوں کو معیاری تعلیم کی فراہمی کے لئے کسی بھی قسم کی باہمی مسابقت سے گریز کریں اور اس حوالے سے مشترکہ کاوشیں عمل میں لائیں۔
انھوں نے ملایشیا کے نمایاں رہنما مہاتیر محمد کی مثال دی کہ جنھوں نے ملک کی جی ڈی پی کے چالیس فیصد تک حصے کو تعلیم اور صحت کے شعبے میں خدمات کی فراہمی پر خرچ کیا اور اپنے ملک کو چند ہی سالوں میں ایشن ٹائیگر کے درجے پر پہنچا دیا۔
انھوں نے جی سی ٹی سے درخواست کی کہ الخدمت فانڈیشن کی ملک بھر میں جاری فلاحی سرگرمیوں میں حصہ دار بن جائیں، ان خدمات میں محروم طبقات کے لئے طب کی معیاری سہولیات کی فراہمی، یتیم بچوں کی کفالت کا پروگرام، پچھلے سال کے تباہ کن سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی بحالی نمایاں ہیں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جی سی ٹی کے سی ای او زاہد سعید نے تعلیم کے شعبے میں الخدمت فانڈیشن کے ساتھ مل کر کام کرنے کی تجویز کی تائید کی۔
انھوں نے کہا کہ ان کا رفاعی ادارہ پہلے ہی پسماندہ گھرانوں کے بچوں کو معیاری تعلیم کی فراہمی کے لئے دوسرے غیر سرکاری اداروں کے ساتھ مل کر کاوشیں کررہا ہے، ان اداروں میں شاہد آفریدی فانڈیشن، جمعیت تعلیم القرآن، ارشاد فانڈیشن اور سندھ ایجوکیشن فانڈیشن نمایاں ہیں۔
انھوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ جی سی ٹی تعلیم کے میدان میں اپنی فلاحی کاوشوں کو سندھ سے باہر کسی دوسرے صوبے میں لے جارہا ہے۔
انہوں کے مزید کہا کہ اس سے پہلے جی سی ٹی نے پچھلے انتیس سالوں میں سندھ کے پسماندہ علاقوں میں 162 فلاحی اسکولوں کو قائم کیا ہے جہاں کم آمدنی والے گھرانوں کے 30,500 سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں، ان اسکولوں کا قیام زیادہ تر ان علاقوں میں عمل میں آیا ہے جہاں پہلے کوئی معیاری تعلیمی سہولیات نہیں تھیں۔
زاہد سعید کا کہنا تھا کہ اپنے فلاحی تعلیمی پروگرام کے لئے عطیات جمع کرنے کی غرض سے اس سال کے آغاز پر لاہور میں منعقد کی جانے والی تین تقریبات اس حوالے سے ان کے لئے نہایت ہی حوصلہ افزا ثابت ہوئیں۔
انھوں نے بتایا کہ لاہور کی نمایاں ترین کاروباری شخصیات اور صنعتکاروں نے جی سی ٹی پر زور دیا کہ وہ اپنے فلاحی تعلیمی سلسلے کو جلد از جلد بلوچستان تک وسعت دے دیں، پنجاب کے ان مخیر حضرات نے اس حوالے سے اپنے بھرپور مالی تعاون کا بھی وعدہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے ان کاروباری افراد کے جذبے کو دیکھتے ہوئے جی سی ٹی کے لئے ممکن ہوا کہ اپنے فلاحی کام کا دائرہ بلوچستان تک وسیع کردیں۔
زاہد سعید نے کہا کہ وندر میں پہلے اسکول کے قیام کے بعد اللہ تعالی کے فضل وکرم سے بلوچستان میں میعاری تعلیمی سہولیات کی فراہمی کا سلسلہ اب تھمے گا نہیں۔
انھوں نے اعلان کیا کہ تعلیم کے فروغ کے لیے علاقہ مکینوں کے بھرپور تعاون کے ملنے کے بعد وہ اگلے چند ہی سالوں میں وندر میں قائم ہونے والے اس اسکول کو دسویں جماعت تک وسعت دے دیں گے۔
الخدمت فانڈیشن ویمن ونگ کی چیئرپرسن نویدہ انیس کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ایسے مزید رفاعی اسکولوں کے قیام کی بدولت بلوچستان کے پسماندہ خاندان اپنی غربت کو ختم کرسکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ معیاری تعلیمی سہولیات کی بدولت ہی بلوچستان کے محروم طبقات کے افراد صوبے کے بے پنا ہ معدنی وسائل سے حاصل ہونے والی آمدنی کو اپنی فلاح کے منصوبوں پر خرچ کرنے کے قابل ہوسکیں گے۔
انھوں نے بتایا کہ الخدمت فانڈیشن ویمن ونگ کے قیام کے وقت بے پنا ہ فلاحی خدمات سرانجام دینے کے عوض نئے اسکول کو رفاعی شعبے کی اہم شخصیت ناصرہ الیاس کے نام سے وقف کیا گیا ہے، الخدمت فانڈیشن بلوچستان کے سربراہ جمیل احد کرد کا کہنا تھا کہ صوبے میں موجود ستائیس لاکھ ناخواندہ بچے ایک نہایت سنجیدہ سماجی مسئلہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں موجود بیس ہزار سے زائد اسکول کہ جس میں تیرہ ہزار سرکاری تعلیمی ادارے بھی شامل ہیں اس مسئلے کو حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئیے ہیں، ایسی صورتحال میں غیر سرکاری ادارے مشترکہ کاوشوں کی بدولت صوبے میں مزید رفاعی پراجیکٹ شروع کریں۔
ان کا تقریب میں کہنا تھا کہ شرکت کرنے والی نمایاں شخصیات میں جی سی ٹی کے ٹرسٹی سعد ضیا، چیف آپریٹنگ آفیسر حبیب نوید، الخدمت فانڈیشن ویمن ونگ کے کور ٹیم ممبرز ناصرہ الیاس، عائشہ سعد، فریدہ پروین، ڈاکٹر حسین بانو شامل تھیں۔