قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

417

لوگوں کا حال یہ ہے کہ مصیبت کے بعد جب ہم ان کو رحمت کا مزا چکھاتے ہیں تو فوراً ہی وہ ہماری نشانیوں کے معاملہ میں چال بازیاں شروع کر دیتے ہیں ان سے کہو ’’اللہ اپنی چال میں تم سے زیادہ تیز ہے، اس کے فرشتے تمہاری سب مکّاریوں کو قلم بند کر رہے ہیں ‘‘۔ وہ اللہ ہی ہے جو تم کو خشکی اور تری میں چلاتا ہے چنانچہ جب تم کشتیوں میں سوار ہو کر بادِ موافق پر فرحاں و شاداں سفر کر رہے ہوتے ہو اور پھر یکایک بادِ مخالف کا زور ہوتا ہے اور ہر طرف سے موجوں کے تھپیڑے لگتے ہیں اور مسافر سمجھ لیتے ہیں کہ طوفان میں گھر گئے، اْس وقت سب اپنے دین کو اللہ ہی کے لیے خالص کر کے اس سے دُعائیں مانگتے ہیں کہ ’’اگر تو نے ہم کو اس بلا سے نجات دے دی تو ہم شکر گزار بندے بنیں گے‘‘۔ (سورۃ یونس:21تا22)

سیدنا علیؓ سے روایت ہے ابوبکر صدیق ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا جب بندہ کوئی گناہ کر بیٹھے اور پھر اچھی طرح وضو کر کے کھڑے ہو کر دو رکعت نماز پڑھے اور پھر اللہ سے معافی چاہے تو اللہ اس کے گناہ کو یقینا معاف فرما دیںگے پھر انہوں نے قرآن کی آیت تلاوت فرمائی وَالَّذِینَ اِذَا فَعَلْوا فَاحِشَۃً اَو ظَلَمْوا َنفْسَْھم ذََکرْوا اللَّہَ فَاستَغفَرْوا لِذْنْوبِِھم وَمَن یَغفِرْ الذّْنْوبَ اِلَّا اللَّہْ وَلَم یْصِرّْوا عَلَیٰ مَا فَعَلْوا وَھْم یَعلَمْونَترجمہ: اور وہ کہ جب کوئی کھلا گناہ یا اپنے حق میں کوئی اور برائی کر بیٹھتے ہیں تو اللہ کو یاد کرتے اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگتے ہیں۔ اور اللہ کے سوا گناہ بخش بھی کون سکتا ہے؟ اور جان بوجھ کر اپنے کیے پر اڑے نہیں رہتے جب کہ جانتے ہیں۔ (العمران: 135) (سنن ابی داؤد )