جماعت ِ اسلامی اور پی ٹی آئی اشتراک

650

بلدیاتی سطح پر جماعت ِ اسلامی اور پی ٹی آئی کی مفاہمت کی خبر سن کر ازحد خوشی ہوئی۔ اَللہ تعالیٰ کے کرم سے دونوں جماعتوں نے ایک منزل تو سرکرلی ہے‘ اب اِن کو کامیابی کی دوسری منزل کے حصول کے لیے قدم آگے بڑھانا ہے۔ مسلم لیگ ہو یا پیپلز پارٹی یہ دونوں آمرانہ انداز میں حکومت چلانے کے قائل ہیں۔ قارئین کو یہ معلوم ہوگا کہ کراچی کے سابق مئیر محترم عبدالستار افغانی مرحوم نے اُس وقت کے وزیرِ اعلیٰ غوث علی شاہ سے مطالبہ کیا تھا کہ موٹر وہیکل ٹیکس کی مد میں حاصل ہونے والی رقوم بلدیہ کراچی کے سپرد کی جائے تاکہ سڑکوں کی دیکھ بھال اور مرمّت کرنے میں کوئی دشواری حائل نہ ہو‘ محترم افغانی صاحب وزیرِ اعلیٰ سے کبھی زبانی اور کبھی پریس کی معرفت یہ مطالبہ کرتے رہے لیکن غوث علی شاہ اُن کی گزارشات سُنی ان سُنی کرتے رہے۔ مرحوم افغانی صاحب نے اپنے رفقا کے ساتھ اپنے مطالبے کے حق میں ایک جلوس کی قیادت بھی کی تھی۔ مئیر افغانی اور اُن کے رفقا کی کوشش اور اُن کی خواہش کا احترام کرنے کے بجائے اُنہیں قید میں ڈال دیا گیا۔
جماعت کو اُس وقت بھی ایک شاہ سے واسطہ پڑا تھا اب پھر اُسے ایک شاہ سے ہی واسطہ ہے۔ یہ شاہ کراچی سے کتنے مخلص ہیں اِس کی گواہی کراچی کے اُبلتے ہوئے گٹر اور یہاں کی ٹوٹی پھوٹی ہوئی سڑکیں دے رہی ہیں۔ کراچی کے رہائشی پانی کے حصول کے لیے پیچ وتاب کھارہے ہیں‘ یہ الگ بات ہے کہ شاہ جی یعنی وزیرِ اعلیٰ صاحب بھی اگرچہ کراچی میں ہی مقیم ہیں لیکن اُن کے پینے کے لیے منرل واٹر اور غسل فرمانے کے لیے ڈسٹلڈ واٹر دستیاب ہیں۔
کیا یہ تعجب خیز بات نہیں ہے کہ ہمارے وزرا عرب ملکوں اور سمندر سے متصل ممالک کے دَورے تو خوب کرتے ہیں لیکن اُن کے کھانے پینے کا بغور جائزہ نہیں لیتے ہیں۔ وہ نہیں دیکھتے ہیں کہ سعودی عرب اور عرب امارات کی کثیراُلمنزلہ عمارتوں میں پانی کی فراہمی کس طرح کی جاتی ہے۔ وزرا شاید عربوں کی اونچی اونچی عمارتوں کے جائزے لیتے ہیں اور اُن کی چمکتی دمکتی ہوئی کاروں کے حصول کے طریقے معلوم کرنے کے لیے جاتے ہیں اور واپس آکر اپنے اُنہی خیالات پر عملدرآمد شروع کردیتے ہیں۔ کسی دانشور کا قول ہے کہ دنیا کو اِس طرح سجاؤ جیسے یہ ہمیشہ قائم رہے گی لیکن اپنے گھر کو اِس طرح بناؤ جیسے تمہیں یہ کل چھوڑ کر چلے جانا ہے۔ ہمارے حکمرانوں نے اگرچہ اِسی فلسفے پر عملدرآمد کیا ہے تاہم اُنہوں نے اِس کی ترتیب الٹ دی ہے۔ ہمارے ملک کے وزیر وُزرا تو بڑی چیز ہیں‘ حکومت سے وابسطہ پارلیمان کے اراکین بھی کروڑوں کے مکان میں رہتے ہیں اور لاکھوں کی خورک کھاتے ہیں۔ وزرا کی رہنمائی کے لیے یہ خبر حاضرِخدمت ہے:
There are two sources of water in UAE: Desalinated seawater and groundwater. While groundwater is used for agriculture in Al Ain and Liwa, drinking water is provided entirely from desalinated seawater across the Emirate. In 2008, groundwater contributed 71% to total water demand for all purposes, desalinated water 24% and treated wastewater 5%
نئے آنے والے مئیر کی خدمت میں میری یہ گزارش ہوگی کہ وہ کراچی میں موٹر وہیکل ٹیکس‘ پروفیشنل ٹیکس اور ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں حاصل ہونے والی رقوم کے حصول کے لیے آئینی طریقہ اختیار کرکے عدلیہ سے رجوع کریں۔ حالیہ تناظر میں اگرچہ عدلیہ بھی بے بس نظر آتی ہیں لیکن بہت ممکن ہے کہ شریفوں اور خداترس لوگوں پر مشتمل حکومت اگر کبھی قائم ہوئی تویہ آئینی اقدام اُن کے کام آئے گا۔