آئی پی ایس اور آئی سی آر سی کے تحت جرائد و اخبارات کے مدیران کیلیے میڈیا ورکشاپ

755

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس) اور انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس( آئی سی آر سی) کے زیر اہتمام سندھ اور بلوچستان سے شائع ہونے والے دینی جرائد اور اخبارات سے تعلق رکھنے والے مدیران کے لیے مقامی ہوٹل میں مسلح تصادم اور ہنگامی حالات میں صحافت کے عنوان سے 2 روزہ قومی میڈیا ورکشاپ کاانعقاد کیا گیا ۔

ورکشاپ میں کراچی، سندھ اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے دینی جرائد کے مدیران، اخبارات کے رپورٹرز و خواتین نمائندگان اور تجزیہ نگاروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

آئی پی ایس اور آئی سی آر سی کے اشتراک سے 16 تا 17 مئی کو ہونے والی  ورکشاپ میں رپورٹنگ اور تجزیہ کرنے والوں کی صلاحیت اور استعدادِ کار کو مزید بہتر بنانے کے لیے منعقدہ ورکشاپ میں دینی صحافت کے مشہور جرائد کے مدیران کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔ ورکشاپ کے مختلف سیشنز کے درمیان لیکچرز اور شرکاکو بے لاگ تبصرہ کرنے کا موقع فراہم کیا گیا ۔

ورکشاپ کے دوران شرکائے مجلس سے ایونٹ سے متعلق سوالات پوچھے گئے تاکہ ان کے رجحانات او تجزیاتی صلاحیت کا اِدراک کیا جاسکے۔  ورکشاپ کے انتظامات انتہائی معیاری اور شرکا کے لیے بہترین سہولیات سے بھرپور تھے۔ سندھ اور بلوچستان سے آنے والوں  کے لیے مقامی ہوٹل میں اعلیٰ رہائش و طعام کا اہتمام کیا گیا تھا۔

پہلے روز انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس) کے ریسرچ فیلو سید ندیم فرحت نے ورکشاپ سے متعلق شرکا کو آگاہ کیا ۔انہوں نے ابتدائی گفتگو میں کہا کہ ورکشاپ کا مقصد قدرتی آفات اور مسلح تصادم کی رپورٹنگ، تجزیہ کے حوالے سے دینی جرائد کی استعداد کو بڑھانا اور اس دوران انسانی خدمات انجام دینے والی تنظیموں سے تعارف کروانا ،مدیرانِ جرائد کو عصر حاضر کے بدلتے ہوئے تقاضوں سے روشناس کرانا شامل ہے۔

ورکشاپ میں دینی صحافت کے مدیران کو مل بیٹھنے کا موقع فراہم کیا گیا۔ افتتاحی سیشن سے ریجنل ایڈوائزر برائے شریعہ، انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس( آئی سی آر سی) ڈاکٹر ضیا اللہ رحمانی نے ریڈ کراس اور ہلال احمر تحریک، انسان دوستی اور بین الاقوامی قانون کے حوالے سے شرکا کو آگاہ کیا۔

پہلے روز کے دوسرے سیشن سے ہیلپنگ ہینڈز فار ریلیف اینڈ ڈیولپمنٹ کے فواد احمد شیروانی نے انسانی المیے کی مختلف صورتیں اور انسانی زندگی کے موضوع پر اظہار خیال کیا۔

کراچی پریس کلب کے سابق سیکرٹری و سینئر صحافی عامر لطیف نے انسانی المیے اور انسان دوست خدمات کی رپورٹنگ اور تجزیے میں درکار احتیاط کے حوالے سے سیرحاصل گفتگو کی۔ انہوں نے ملٹی میڈیا کے ذریعے مسلح تصادم اور ہنگامی حالات میں کی جانے والی رپورٹنگ کے حوالے سے اپنے تجربات پیش کیے۔

2 روزہ ورکشاپ کے پہلے دن کے تیسرے سیشن سے نجی ٹی وی چینل کے رپورٹر و سینئر صحافی فیض اللہ خان نے پیچیدہ انسانی المیہ، ہمہ جہتی تعارف کے موضوع پر اظہار خیال کیا۔

اسی طرح تیسرے سیشن میں سینئر صحافی شبیر سومرو نے ہنگامی حالات میں معلومات کا حصول، انتخابات اور استعمال کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا۔

ورکشاپ کے دوسرے روز چوتھے سیشن میں سید ندیم فرحت کے زیر صدارت انسانی خدمات کے ادارے اور ان کے بنیادی اصول کے موضوع پر شرکا کے ساتھ اسٹڈی سرکل کا انعقاد کیا ،جس میں شرکا سے گزشتہ روز ہونے والے سیشن کے بارے میں حاصل مطالعہ کے حوالے سے ڈسکشن کیاگیا ۔

چوتھے سیشن سے ڈاکٹر محمد بلال صدیقی نے طبی عملے اور سہولیات کا تحفظ اور ملکی قانون کے حوالے سے شرکا کو آگاہ کیا۔اسی طرح سینئر صحافی محمد طاہر نے انسان دوست صحافت کے ذریعے انسانی خدمت پر اپنے خیالات کا اظہارکیا۔

انہوں نے کہاکہ اسلامی رسالوں کو جدید آلات اور رپورٹنگ کے آداب سے لیس کرنے کی ضرورت ہے۔دوسرے روز پانچویں سیشن سے انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس) کے جی ایم آپریشنز نوفل شاہ رخ اور سید ندیم فرحت نے مسلح تصادم اور ہنگامی حالات سے متعلق مشاہدات اور دی گئی صورت حال سے متعلق خبر اور تجزیہ لکھنے کے حولاے سے عملی مشق کرائی۔

ورکشاپ کے دوسرے روز اختتامی سیشن سے آئی سی آر سی ہیڈ آف ڈیلیگیشن برائے پاکستان نکولا لیمبرٹ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ مجھے خوشی ہے کہ میں امریکا اور افریقا میں اپنی خدمات پیش کرنے کے بعد پاکستان میں فروری کے مہینے سے آئی سی آر سی ہیڈ کے طور پر کام کررہا ہوں۔

ہماری خدمات کے بہت سے کام مسلم ممالک میں ہورہے ہیں،جب کہ ہمارا بیشتر عملہ مسلمان ممالک پر مشتمل ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم بغیر کسی رنگ ونسل کے انسانیت کی خدمت کا کام سرانجام دے رہے ہیں۔ ہمارا ادارہ کسی پر کوئی زور زبردستی نہیں کرتا،ہم نے اس طرح کی ورکشاپس کے ذریعے سیکھنے اور سکھانے کے عمل کو جاری رکھا ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان سمیت دنیا کے کسی بھی ملک میں لوگوں کی مدد کے لیے ہمارے رضا کار پہنچ جاتے ہیں۔ میں ورکشاپ میں شریک تمام شرکا کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ آخر میں شرکا سے ورکشاپ کے حوالے سے تاثرات لیے گئے اورشرکا کو تحائف و اسناد پیش کی گئیں۔