سراج الحق کی تجویز پر عمل کرکے ملک کو بحران سے نکالا جا سکتا ہے، پروفیسر ابراہیم خان

1415
the rulers

ڈیرہ اسماعیل خان: امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ ملک اس وقت شدید بحرانی کیفیت کا شکار ہے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی تجویز پر عمل کرکے ملک کو درپیش بحران سے نکالاجاسکتاہے۔

پروفیسر ابراہیم خان کا کہنا تھا کہ دو صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہوچکی ہیں، تین ماہ گزر چکے لیکن انتخابات دور دور تک نظر نہیں آ رہے۔ دو صوبوں کے انتخابات پورے ملک کے انتخابات پر اثر انداز ہوں گے۔ دو صوبوں میں پہلے اور باقی دو میں بعد میں انتخابات سے ملکی خزانے پر بھی اضافی بوجھ پڑے گا۔ پی ٹی آئی جون سے پہلے اسمبلیوں کی تحلیل کی خواہاں ہے تاکہ بجٹ پاس نہ ہوسکے اور پی ڈی ایم چاہتی ہے کہ ستمبر کے بعد اسمبلیاں تحلیل ہوں تاکہ قاضی فائز عیسی چیف جسٹس سپریم کورٹ بن جائیں، لیکن دونوں غلطی کررہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی ڈیرہ اسماعیل خان کے ضلعی اجتماع ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجتماع ارکان میں جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے نائب امیر مولانا تسلیم اقبال اور امیر ضلع منظر خٹک سمیت دیگر ذمہ داران شریک تھے۔ اجلاس میں جماعت اسلامی کی رابطہ عوام مہم “دستک مہم” کا جائزہ لیا گیا اور منصوبہ بندی کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ بجٹ پاس ہونا اور چیف جسٹس کی تبدیلی کوئی بڑی بات نہیں۔ اگر امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی تجویز کہ حجاج کرام کی واپسی کے بعد اگست کی کسی تاریخ پر دونوں اتفاق کرلیں پر عمل کیا جائے تو قوم اور ملک سیاسی ، آئینی اور قانونی بحران سے نکلنے میں کامیاب ہوں گے۔

پروفیسر محمد ابراہیم خان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمن حکومتی اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ ہیں اور عدلیہ ریاست کا ستون ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے ریاست کے ایک ستون کو ریاست کے دوسرے ستون کے مقابلے میں کھڑا کردیا ہے۔ تاثر دیا جا رہا ہے کہ پارلیمنٹ کے اختیارات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن پاکستان میں پارلیمنٹ ہی مظلوم ترین ادارہ ہے۔ پارلیمنٹ مکمل طور پر انتظامیہ کے کنٹرول میں ہے۔ انتظامیہ اس سے جیسی چاہے قانون سازی کرواتی ہے۔ نام پارلمینٹ کا لیا جا رہا ہے لیکن اس کی آڑ میں انتظامیہ اپنی انا کو تسکین پہنچا رہی ہے۔

امیر جماعت اسلامی کے پی کے کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے 1970 سے سیاسی میدان میں مختلف تجربات کیے۔ اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ جماعت اسلامی اب کسی اتحاد کا حصہ نہیں بنے گی۔ ہم اپنے نام اور انتخابی نشان ترازو کے ساتھ انتخابات میں حصہ لیں گے، تاہم سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا دروازہ کھلا ہوگا۔ ملک کے مسائل کا واحد حل صرف جماعت اسلامی ہے۔ جماعت اسلامی موجودہ گلے سڑے نظام کا بوریا بستر گول کرکے اسلام کا آفاقی نظام نافذ کرے گی اور پاکستان کی تقدیر بدلے گی۔