جج ہی قبول نہیں تو فیصلہ کیسے قبول ہوگا؟ فل کورٹ بنایا جائے، نوازشریف

458

لندن:سابق وزیراعظم و مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ اس بینچ میں تو دو جج وہ ہیں جنہوں نے میرے خلاف فیصلہ دیا، جب بینچ ہی قبول نہیں تو فیصلہ کیسے قبول ہوگا۔

نواز شریف نے کہاکہ یہ قوم پر مرضی کے فیصلے ٹھونسنا چاہتے ہیں، از خود نوٹس اختیار کے بارے میں پارلیمنٹ نے اپنی رائے کا اظہار کر دیا ہے اور بل بھی پاس ہو چکا ہے، اب بل صدر مملکت کے پاس دستخط کیلئے چلا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز کے اختیارات اور الیکشن کے حوالے سے معاملات قومی سطح کے ہیں، اٹارنی جنرل پاکستان اور سول سوسائٹی سب کہہ رہے ہیں تو پھر کس بات کا اصرار ہے۔

ن لیگ کے قائد کا کہنا تھا کہ  یہ قومی معاملہ ہے کسی ٹرک ، ریڑھی والے یا پلاٹ خالی کرانے کا ایشو نہیں، 2017 میں بھی اس قسم کا بینچ بنا تھا جس کی وجہ سے ملک کا مستقبل تاریک نظرآتا ہے، 2017 کے بعد دیکھیں آپ کے ساتھ کیا ہوا،پہلے آپ پیٹ بھر کر کھانا کھاتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ قوم کو ان ہی بینچ کے فیصلوں نے تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کردیا، ثاقب نثار اور دیگر ریٹائرڈ جج قوم کو بتائیں گے کہ مجھے کیوں نااہل کیا گیا،  پاکستان چند سالوں میں دنیا کے ترقی یافتہ دس بیس ملکوں میں شامل ہونے جارہا تھا، سونا فی تولہ دولاکھ روپے سے بڑھ چکا غریب آدمی بیٹی کی شادی کیسے کرے گا، غریب آج دوائی کے بل نہیں ادا کرسکتے، جائیداد بیچنی پڑتی ہے، آپ کو کوئی خیال نہیں۔