ڈیجیٹل مردم شماری پر تحفظات

485

ڈیجیٹل مردم شماری کے باوجود مردم شماری کے بارے میں سیاسی جماعتوںکے تحفظات دور نہیں ہورہے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے ایک بار پھر جماعت اسلامی کی جانب سے مردم شماری پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ جماعت اسلامی کراچی کی آبادی کو کم کرنے کی جعل سازی پر خاموش نہیں رہے گی۔ انہوں نے جمعے کو گورنر ہائوس پر احتجاجی کیمپ لگانے کا اعلان بھی کیا ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی میں موجود ہر شخص کو گنا جائے۔ اس مردم شماری میں بھی کراچی کی آبادی کو کم کرنے کے لیے جو جعل سازی کی جارہی ہے اسے ختم کیا جائے۔ مردم شماری پر دیگر جماعتیں بھی آواز اٹھانے لگی ہیں۔ جن میں پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم شامل ہیں۔ دونوں جماعتیں وفاقی حکومت میں اتحادی ہیں اس لیے ان کی ذمے داری عملدرآمد ہے مطالبات نہیں۔ مردم شماری کی بنیاد پر قومی امور میں فیصلے اور منصوبہ بندی کی جاتی ہے اسی کی بنیاد پر قومی و صوبائی اسمبلیوں کی تعداد کا تعین ہوتا ہے۔ آبادی کی بنیاد پر قومی وسائل کی تقسیم کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے سندھ میں خصوصی طور پر شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کا دعویٰ ہے کہ سندھ کی آبادی کم کی گئی ہے۔ ایم کیو ایم کراچی میں آبادی کم کرنے کا الزام لگاتی ہے لیکن طویل عرصے سے حکومتوں میں رہنے کے باوجود سیاسی معاہدوں میں اس مطالبے کو شامل نہیں کیا۔ مردم شماری پاکستان کے حساس مسائل میں سے ایک ہے، حکمرانوں کو حقائق کے مطابق کام کرنا چاہیے، مردم شماری کی شفافیت اچھے طرزِ حکمرانی کی بنیادی شرط ہے۔