کرامت……………اقبال

404

آرزو اوّل تو پیدا ہو نہیں سکتی کہیں
ہو کہیں پیدا تو مر جاتی ہے یا رہتی ہے خام

یہ ہماری سعیِ پیہم کی کرامت ہے کہ آج
صوفی و مْلّا مْلوکیّت کے بندے ہیں تمام