اداروں کے اندر جنگ کا آغاز بدترین حالات کا شاخسانہ ہے،  سراج الحق

446
Sirajul Haque

ملتان :امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججز میں تقسیم کے تاثر کا ازالہ الیکشن سوموٹو پر فل کورٹ کی تشکیل کی صورت میں ہو سکتا ہے، قومی ادارے پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی دھڑے بندی کا شکار ہو گئے، اداروں کے اندر جنگ کا آغاز بدترین حالات کا شاخسانہ ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ  ملک پر ایسا ٹولہ مسلط ہے جس نے عوام کا جینا عذاب بنا دیا، رمضان کے مقدس مہینے میں لاکھوں لوگ صبح آٹے کی تلاش میں نکلتے ہیں، قطاروں میں گھنٹوں تضحیک اور تذلیل کے بعد دس کلو کا تھیلا ملتا ہے،سیکڑوں زخمی، کئی شہید ہوگئے، خواتین پاؤں تلے روندی گئیں۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ  سوال یہ ہے کہ کیا حکومت اتنی ناکارہ ہے کہ لوگوں کو آٹا دینے کی صلاحیت نہیں رکھتی؟ حقیقت یہ ہے کہ نااہل حکمران آئی ایم ایف کو دکھانا چاہتے ہیں کہ پاکستانی اتنی لاچار قوم ہے کہ اسے آٹا تک دستیاب نہیں، ہمیں قرضے دو۔ ملک بند گلی میں، ادارے بے توقیر، ایوان تماشا اور پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کی اتحادی حکومت ناکام ہوگئی۔

انہوں نے کہاکہ  پی ٹی آئی بھی خرابی میں برابر کی ذمہ دار ہے۔ بہتری کے لیے ضروری ہے کہ عدالتیں، ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور الیکشن کمیشن مکمل طور پر غیر جانبدار ہوجائیں اور صاف شفاف انتخابات ہوں، پارلیمنٹ میں موجود سبھی جماعتیں جنرل الیکشن کے لیے مذاکرات کریں، عوام سے فیصلہ لینا ہوگا۔

سراج الحق نے کہا کہ پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی جنگ کرسی، ذات اور مفادات کے لیے ہے، ان کی سیاست ملک و قوم کی تباہی کا باعث بنی، یہ کرپٹ نظام کے محافظ ہیں، ان سب نے توشہ خانہ لوٹا، قومی خزانہ اور ملکی وسائل پر ہاتھ صاف کرکے اندرون بیرون ملک اربوں کی جائیدادیں بنائیں، ملک کے صرف اٹھارہ بڑوں کے چار ہزار ارب کے اثاثے ہیں۔

امیر جماعت کا کہنا تھا کہ  حیرانی ہوتی ہے کہ جس ملک میں عوام آٹے کی لائنوں میں ہوں وہاں حکمرانوں نے اتنی دولت کہاں سے کمائی؟ قوم کی گردنوں پر مسلط ظالم جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کو کوئی ادارہ، نیب یا عدالت کرپشن پر نہیں پوچھتی، عوام ووٹ کی طاقت سے ہی ان ظالموں اور لٹیروں کا احتساب کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ  جماعت اسلامی ملک و قوم کے لیے روشنی کی واحد کرن ہے، لوگ ہمیں ووٹ دیں، ملک میں عدل و انصاف کی حکمرانی قائم کرکے اسے خوشحال ترقی یافتہ بنائیں گے۔

سراج الحق نے کہا کہ حکومت نے لوگوں کو مفت آٹا دینا تھا تو موجودہ دور میں بے شمار آسان طریقے ہیں، ملک میں اچھا کام کرنے والی کئی فلاحی تنظیمیں ہیں، الخدمت فاؤنڈیشن کو گزشتہ برس پونے بیس ارب کی امداد ملی جسے اللہ کے فضل و کرم سے بڑے بہترین طریقہ سے ملک کے طول و عرض میں کم و بیش ڈھا ئی کروڑ لوگوں تک پہنچایا، لوگوں کو ایزی پیسہ یا اکاؤنٹ کے ذریعے پیسے بھیجے جاسکتے تھے اور ویسے بھی جو آٹا مفت دینے کے وعدے ہو رہے ہیں وہ حقیقت میں مفت نہیں، آدھی سے زائد عوام سے دو گنا چارج کرکے کچھ کو آٹا مفت دیا جارہا ہے اور وہ بھی ان کی تذلیل کے بعد۔