فری آٹا حاصل کرنا زندگی اور موت کا مسلہ بن گیا

507

فیصل آباد:فری آٹا حاصل کرنا زندگی اور موت کا مسلہ بن گیا جگہ جگہ لمبی قطاریں ، شہر اور گردونواح میں مختلف ڈسٹری بیوشن سنٹر ز پر دھکم پیل اور بھگڈر مچنے سے چھ خواتین زخمی ہو گئیں ، بلیک میں گندم فروخت ہورہی ہیں ، ضلعی انتظامیہ منافع خوروں اور ذخیرہ اندازوں کے خلاف کا کارروائی نہیں کررہی ہے ۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ آٹا فری کرنا حکومت کی غلط پالیسی ہے اگر فری آتے کی بجائے سستا آٹا سکیم کو مزید بہتر اور قیمت کم کردی جاتی تو آٹے کے بحران اور یہ صورتحال پیدا نہ ہوتی۔

انتظامیہ کا کہناہے کہ فیصل آباد ڈویژن میں 8 روز میں 10 کلوگرام آٹا کے 9 لاکھ 17 ہزار677 بیگز مستحقین میں فری تقسیم کئے گئے آن لائن کے مطابق وفاقی حکومت ہدایات پر فیصل آباد سمیت پنجاب بھر میں فری آٹے کی تقسیم کا عمل جاری ہے فیصل آباد ،چینوٹ ،جھنگ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ڈسٹری بیوشن سنٹرز پر رجسٹرڈ افراد کے لئے بیٹھنے کے سایہ دار انتظامات موجود ہیں۔

بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کے رجسٹرڈ افراد کے شناختی کارڈ کی اہلیت کی جانچ پڑتال کے بعد آٹا کا تھیلا فراہم کیا جارہا ہے علاوہ ازیںبغیر چپ کارڈ کے حامل اہل افراد کو آٹا کی فراہمی کے لئے سپرکائونٹرز قائم ہیں مگر اس کے باوجود فری آٹا حاصل کرنا زندگی اور موت کا مسلہ بن گیا ڈجکوٹ رمضان آٹا پیکیج بازار میں دھکم پیل اور بھگڈر مچنے سے چھ خواتین پاوں تلے روندیں گئیں دو خواتین اسلام بی بی اور نصیرہ کی حالت نازک ہو گئی زخمیوں کو ریسکیو 1122 الائیڈ ہسپتال منتقل کر دیا انتظامیہ کی ناقص حکمت عملی سے سینکڑوں خواتین سراپا احتجاج بن گئیں، سستا آٹا سکیم ختم ہونے سے فیصل آباد میں آٹے کا نیا بحران شروع ہوگیا ہے سرکاری گندم کا آٹا 1156روپے جبکہ فلورملز مالکان نے وہ ہی گندم کا آٹا تھیلہ 1700روپے کی بجائے 2250روپے کا گردیا ہے ۔

چکی مالکان کا الزام ہے کہ سرکاری گندم چکیوں والوں کو بلیک میں فروخت ہورہی ،حکومت ، فلوملز مافیا اور گندم کے ذخیرہ اندوزوں نے یہ ہی گندم کسانوں سے 1950 روپے فی من خریدی تھی ، اب پنجاب بھر گندم کی نئی فصل آنے سے پہلے ہی فلورمنافع خوروں اور ذخیراندزوں نے پرانی گندم بلیک میں 5200روپے من فروخت کررہے ہیں فیصل آباد سمیت پنجاب بھر آٹا چکیوں کا کوٹہ بند کررکھا ہے جس کی وجہ سے چکی مالکان گندم اوپن مارکیٹ سے خریدنے پر مجبور ہیں چکی مالکان کا الزام ہے ایک سازش تحت فلورملز مالکان کو نواز جارہاہے محکمہ خوراک اور ضلعی انتظامیہ محکمہ خوراک کی ملی بھگت سے سرکاری گندم اوپن مارکیٹ فروخت ہورہی ہے اور منافع خوروںچکی مالکان اور شہر یوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں جس کی وجہ سے چکی مالکان آٹا مہنگا فروخت کرنے پر مجبور ہیں ۔

چکی مالکان ایسوسی ایشن کے صدر علی اکبر انصاری ، حاجی یعقوب انصاری اور دیگر کا کہناہے کہ چکی مالکان گذشتہ ماہ سے احتجاج کر رہے سیکرٹری خوراک اور پنجاب حکومت انہیں سرکاری ریٹ پر گندم فراہم نہیں کررہی جس کی وجہ سے آٹے کی قیمتوںمیں اضافہ اوربحران پید ا ہورہااگر حکومت فلورملز کی طرح چکیوں کو سرکاری ریٹ پر گندم فراہم کرے توآٹے کی قیمتوں کمی اور بحران ختم ہوسکتا ہے