اس کا کیا کیجیے

585

رمضان برکتوں کا مہینہ ہے، اور عید انعام ہے، لیکن جب بھی اس کا چاند دیکھنا ہوتا ہے تو ملک میں تقسیم نظر آتی ہے یہ ہماری قومی یکجہتی کا ابھی امتحان ہے، ہونا یہ چاہیے کہ او آئی سی کوئی ایسا لائحہ عمل بنائے کہ پورا عالم اسلام یک سو ہو جائے اور متفقہ عید اور رمضان کیا جائے اس بار رمضان کا آغاز ایک ایسے وقت میں ہوا کہ ملک میں پس ماندہ علاقوں میں اس کی خبر ہی مل سکی ہوگی چلیے رمضان المبارک تو شروع ہوگیا اور اب ملک میں مہنگائی کا سورج بھی اپنے عروج پر ہے مہنگائی مافیا نے پھلوں، شربتوں، کھجوروں اور دیگر بنیادی اشیائے خورو نوش کی قیمتیں آسمان تک پہنچا دی ہیں۔ رمضان میں روزہ داروں سے کئی گنا زیادہ دام وصول کر رہے ہیں، حکمران رمضان میں مہنگائی مافیا کو کب کنٹرول کریں گے یا کھوکھلے اعلانات ہی کافی ہیں، کمر توڑ مہنگائی عوام کے مسائل بڑھا رہی ہے، کوئی ریلیف نہیں ہے تو بس عوام کے لیے نہیں ہے۔ رمضان شریف کے شروع ہونے سے 15دن قبل ہی دبئی، ابوظبی اور سعودی عرب کے بڑے بڑے ڈیپارٹمنٹل اسٹوروں کی 10ہزار اشیا پر زبردست رعایتیں دے دی ہیں۔ فوڈ آئٹمز پر 75فی صد رعایت اور نان فوڈ آئٹمز پر 60فی صد رعایت۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے حکمرانوں کی عوام کش پالیسیوں کے باعث 2023 کے اِس رمضان شریف کے شروع ہوتے ہی ملک بھر میں آٹا بھی غائب ہے وزیر اعظم شہباز شریف، نے 53ارب روپے کے رمضان پیکیج کا اعلان بھی کیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ رمضان شریف میں غریب ترین افراد کو (25رمضان المبارک تک) مفت آٹا دیا جائے گا۔ حقیقت مگر یہ ہے کہ آٹا بازار سے غائب ہے پنجاب میں مفت آٹا تقسیم کرنے کا آغاز تو کر دیا گیا مگر اِس مستحسن عمل کے نتائج کیا نکلے ہیں؟ ہلاکت خیز مفت آٹا حاصل کرنے کی کوشش میں 2افراد موت کا نوالہ بن گئے۔ کئی غریب خواتین لوگوں کے منہ زور ہجوم میں بیہوش ہو گئیں، لوگ مفت آٹا والے ٹرکوں پر ٹوٹ پڑے اور یہاں تک کہ کئی شہروں میں آٹے کے سیکڑوں تھیلے لوٹ لیے گئے۔ کیا مفت آٹے کے لیے جان اور آن کی قربانی بھی دینا پڑے گی؟ جس ملک میں سیلاب زدگان کے لیے آنے والے ٹنوں کی مقدارمیں امدادی چاول بھی مستحقین میں تقسیم کرنے کے بجائے بازار میں فروخت کر دیے جائیں۔ وہاںغریب ترین افراد کو مہینہ بھر مفت آٹا کون تقسیم کرنے دے گا؟ مہنگائی مافیا کے ہشت پا خونخوار پنجوں نے ہر قسم کے لالچی حکمرانوں کو اپنی گرفت میں لے کر بے بس کررکھا ہے۔
ہر سطح کے بیورو کریٹ عوامی دکھوں سے کس قدر لا تعلق اور اپنے مفادات کے کس قدر اسیر اور لالچی ہیں کہ اِس رمضان شریف کے آغاز سے قبل ایک اردو معاصر نے ایک نہایت دل شکن خبر شائع کی۔ مارچ 2023 کا رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کے لیے خیبر پختون خوا کی رویت ِ ہلال کمیٹی نے 200افراد کے لیے پرتعیش کھانے کا آرڈر جاری کیا تھا۔ مذکورہ پرتعیش کھانے میں دم پخت، بیف والے نارنجی چاول، مکس سبزی، چکن تکہ بوٹی، نان، سیخ کباب، رشین سلاد، تازہ سلاد، حلوہ، منرل واٹر اور کولڈ ڈرنکس شامل تھے۔ اِس پر لاکھوں روپے کا بِل ادا کیا جانا تھا۔ اور جب سوشل میڈیا پر اِس پرتعیش کھانے کا آرڈر دینے والوں پر لعنت ملامت کی بوچھاڑ کی گئی تو مبینہ طور پر آرڈر کینسل کر دیا گیا مگر انکوائری بھی دبا لی گئی۔