بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں

612

امریکی انتظامیہ کی سالانہ رپورٹ کے مطابق بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ آزادیِ اظہار‘ صحافت پر پابندی اور مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کی کارروائیاں اب بھی تسلسل سے ہو رہی ہیں۔ مودی حکومت میں پولیس تشدد اور ماورائے عدالت قتل بھی ہوتے رہے ہیں پاکستان تو کئی دہائیوں سے، بلکہ یہ کہنا چاہیے جب سے قائم ہوا ہے گزشتہ 76 سال سے بھارتی دہشت گردی اور وادی میں اس کے مظالم کی مسلسل دہائی دے رہا ہے اور دنیا کے ہر سیاسی اور ہر قانونی عالمی فورم پر بھارتی غنڈہ گردی کو بے نقاب کرتا رہا ہے اس کی دہشت گردی کے ٹھوس ثبوت ڈوژیئر کی صورت میں اقوام متحدہ سمیت امریکی دفتر خارجہ میں بھی دیے جا چکے ہیں مگر نہ عالمی برادری نے کبھی بھارتی جارحانہ عزائم کا نوٹس لیا اور نہ امریکا نے ان ڈوژیئرز کو اہمیت دی۔ بھارتی دہشت گردی کیخلاف کئی امریکی سینیٹرز بھی آواز اٹھا چکے ہیں جبکہ ایک معروف امریکی جریدہ تو بھارت کو نمبر ون عالمی دہشت گرد بھی قرار دے چکا ہے‘ اس کے باوجود بھارتی ریشہ دوانیوں پر نہ عالمی برادری کے کانوں پر جون رینگی اور نہ امریکا نے اپنے اس فطری اتحادی کے عزائم کا نوٹس لیا۔
بھارت کا حاضر سروس نیوی کمانڈر کلبھوشن یادیو خود اپنے اقبالی بیان میں یہ اعتراف کر چکا ہے کہ وہ پاکستان میں دہشت گردی کا نیٹ ورک چلا رہا تھا اور کئی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔ یہ وہ ٹھوس ثبوت ہیں جو پوری دنیا پر عیاں ہیں۔ مقبوضہ کشمیر سمیت اب بھارت میں بھی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کا عرصہ حیات تنگ کیا ہوا ہے۔ بھارت میں اذان پر بھی پابندی عائد کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے جس کے پیچھے مودی سرکار‘ اس کی پروردہ آر ایس ایس اور انتہاء پسند ہندئوں کی جنونیت ہی کارفرما نظر آتی ہے۔ گزشتہ ہفتے امریکی انتظامیہ کی جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا انکشاف کیا گیا ہے۔ امریکی حکومت کو کم از کم اپنی انتظامیہ کی اس رپورٹ پر ہی کان دھر لینے چاہئیں اگر اب بھی بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کیخلاف نوٹس نہیں لیا جاتا اور اسے شٹ اپ کال نہیں دی جاتی تو یہ امریکا کی جانب سے بھارت کو مزید آشیرباد دینے کے ہی مترادف ہوگا۔ جب تک عالمی سطح پر اس کیخلاف موثر کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی اور اقوام متحدہ میں اس معاملے کو شدومد کے ساتھ نہیں اٹھایا جاتا‘ بھارت کے حوصلے اسی طرح بلند ہوتے رہیں گے اسلامی تعاون تنظیم (اوآئی سی) کو بھی اپنا موثر کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔