پھر اللہ نے اپنی سکینت اپنے رسول پر اور مومنین پر نازل فرمائی اور وہ لشکر اتارے جو تم کو نظر نہ آتے تھے اور منکرین حق کو سزا دی کہ یہی بدلہ ہے اْن لوگوں کے لیے جو حق کا انکار کریں۔ پھر (تم یہ بھی دیکھ چکے ہو کہ) اس طرح سزا دینے کے بعد اللہ جس کو چاہتا ہے توبہ کی توفیق بھی بخش دیتا ہے، اللہ در گزر کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔ اے ایمان لانے والو، مشرکین ناپاک ہیں لہٰذا اس سال کے بعد یہ مسجد حرام کے قریب نہ پھٹکنے پائیں اور اگر تمہیں تنگ دستی کا خوف ہے تو بعید نہیں کہ اللہ چاہے تو تمہیں ا پنے فضل سے غنی کر دے، اللہ علیم و حکیم ہے۔ (سورۃ التوبۃ:26تا28)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: ’’جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیطان اور سرکش جنات قید کر لیے جاتے ہیں اور جہنم کے سارے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں ان میں سے کوئی دروازہ نہیں کھولاجاتا اور جنت کے سب دروازے کھول دیے جاتے ہیں ان میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا اور ایک آواز لگانے والا آواز دیتا ہے کہ اے خیر کے طلب گار! آگے بڑھ اور اے برائی کا ارادہ کرنے والے! پیچھے ہٹ اور اللہ کے لیے (رمضان میں) بہت سے لوگ جہنم سے آزاد ہوتے ہیں اور یہ معاملہ ہر رات ہوتا ہے‘‘۔ (مشکوٰۃ)