اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی 7 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور کرلی

321

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی 7 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور کرلی،حکومت سے عمران خان کی سکیورٹی واپس لینے پر جواب طلب کرلیا۔

چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے خصوصی بنچ نے عمران خان کی درخواستوں کی سماعت کی۔ عمران خان عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ عمران خان 18 مارچ کو یہاں آئے تھے لیکن انسداد دہشت گردی عدالت سے ضمانت نہیں لے سکے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو کچھ 18 مارچ کو ہوا وہ غلط تھا ،عمران خان کہہ رہے ہیں کہ ان کو تھریٹس ہیں ، تھریٹس کا ہمیں معلوم ہے ان پر حملہ بھی ہو چکا ہے۔

عمران خان بات کرنے کے لیے روسٹرم پر آگئے لیکن عدالت نے انہیں بات کرنے سے روک دیا۔

دوران سماعت عمران خان کے وکیل نے کہا کہ میرے مؤکل نے لاہور ہائیکورٹ سے حفاظتی ضمانت حاصل کی، جوڈیشل کمپلیکس پہنچے تو گیٹ سے آگے نہیں جانے دیا گیا، عمران خان پر اس روز مزید ایف آئی آرز درج کی گئیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ پہلے اس بات پر مطمئن کریں کہ ایک فورم کو بائی پاس کرکے یہاں کیوں آئے؟ آپ نے آخرکار جانا ادھر ہی ہے تو پھر پہلے ٹرائل کورٹ کیوں نہیں گئے؟

عمران خان کے وکیل نے جواب دیا کہ ’اس کی بھی بہت ساری وجوہات ہیں کہ ٹرائل کورٹ کیوں نہیں گئے، سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے ٹرائل کورٹ نہیں گئے، جوڈیشل کمپلیکس آخری پیشی پر گئے تو گیٹ پر 45 منٹ تک روکا گیا‘۔

چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل جہانگیر جدون سے کہا کہ آپ نے سابق وزیراعظم کی سیکورٹی واپس لیکر غلط کام کیا ہے ، آپ سیکورٹی فراہم نہیں کرتے تو پھر وہ کیا کریں، جب انتظامیہ غیر ذمہ دارانہ دے گی تو پھر کیا ہو گا ، پاکستان کے کسی شہری سے متعلق کیا انتظامیہ ایسا کوئی بیان دے سکتی ہے، عمران خان کو سیکیورٹی خدشات ہیں جو حقیقی ہوں گے، ان پر ایک مرتبہ حملہ بھی ہو چکا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی سات مقدمات میں چھ اپریل تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو گرفتاری سے روک دیا۔