قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

1355

اے نبیؐ، کہہ دو کہ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے، اور تمہارے بھائی، اور تمہاری بیویاں اور تمہارے عزیز و اقارب اور تمہارے وہ مال جو تم نے کما ئے ہیں، اور تمہارے وہ کاروبار جن کے ماند پڑ جانے کا تم کو خوف ہے اور تمہارے وہ گھر جو تم کو پسند ہیں، تم کو اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں جہاد سے عزیز تر ہیں تو انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا فیصلہ تمہارے سامنے لے آئے، اور اللہ فاسق لوگوں کی رہنمائی نہیں کیا کرتا۔ اللہ اس سے پہلے بہت سے مواقع پر تمہاری مدد کر چکا ہے ابھی غزوہ حنین کے روز (اْس کی دستگیری کی شان تم دیکھ چکے ہو) اس روز تمہیں اپنی کثرت تعداد کا غرہ تھا مگر وہ تمہارے کچھ کام نہ آئی اور زمین اپنی وسعت کے باوجود تم پر تنگ ہو گئی اور تم پیٹھ پھیر کر بھاگ نکلے۔ (سورۃ التوبۃ:24تا25)

نبی کریم ؐ نے فرمایا: ’’انسان جو بھی نیک عمل کرتا ہے، اس کا اجراسے دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک ملتا ہے۔ لیکن روزے کے بابت اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ یہ عمل (چوںکہ) خالص میرے لیے ہے، اس لیے میں ہی اس کی جزادوں گا۔ روزے دار صرف میری خاطر اپنی جنسی خواہش، کھانا اور پینا چھوڑتا ہے۔ روزے دار کے لیے دو خوشیاں ہیں: ایک خوشی اسے روزہ کھولتے وقت حاصل ہوتی ہے اور دوسری خوشی اسے اس وقت حاصل ہوگی جب وہ اپنے ربّ سے ملے گا اور روزے دار کے منہ کی بو اللہ کے ہاں کستوری سے بھی زیادہ پاکیزہ ہے‘‘۔
(صحیح بخاری، باب فضل الصوم، مسلم باب فضل الصیام)