حلیم عادل پیسے دے کر پرائیویٹ سکیورٹی حاصل کر لیں، سندھ ہائیکورٹ

253
furniture

کراچی :سندھ ہائی کورٹ نے سکیورٹی فراہم کرنے کے کیس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ حلیم عادل شیخ پیسے دیں اور پرائیویٹ سکیورٹی حاصل کر لیں۔

عدالتِ عالیہ کے جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈراور پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل سے استفسار کیا کہ آپ کو کیا خطرہ ہے، کیوں سکیورٹی چاہیے؟ کیا آپ کی کسی سے ذاتی دشمنی ہے؟

حلیم عادل نے جواب دیا کہ میں عوام کے لئے اسمبلی میں آواز اٹھاتا ہوں، صوبے میں جہاں بھی مسائل ہوں وہاں جانا پڑتا ہے، مجھ پر حملے کئے گئے، میرے خلاف مقدمات درج کئے گئے۔جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ آپ سیاستدان ہیں یہاں سیاست مشکل کام ہے۔حلیم عادل نے کہا کہ مجھ پر مقدمے درج کرائے گئے، میری سکیورٹی واپس لے لی گئی۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا کہ کس نے مقدمات درج کرائے؟حلیم عادل نے جواب دیا کہ سندھ سرکار نے مقدمات درج کرائے، مجھے پر حملے ہو چکے ہیں۔جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ ڈرانے کے لیے کیا ہو گا، آپ سوچیں انہوں نے مقدمات درج کرائے تو کیسے سیکیورٹی فراہم کریں گے؟ آپ چاہیں تو پرائیویٹ گارڈ رکھ لیں، جن لوگوں کو سندھ حکومت نے سکیورٹی دے رکھی ہے وہ بھی غلط ہے۔

حلیم عادل نے کہا کہ ان لوگوں نے اپنے دوستوں کو بھی پولیس کی سیکیورٹی دے رکھی ہے، مجھے پہلے بھی سکیورٹی دی گئی تھی۔عدالت نے کہا کہ پہلے کو چھوڑیں، قانون اجازت نہیں دیتا تو ہم پولیس سکیورٹی فراہم کرنے کا حکم نہیں دے سکتے، پیسے دیں اور پرائیویٹ سکیورٹی حاصل کر لیں، قانون اجازت دیتا تو ابھی 2 پولیس موبائلیں، درجن بھر اہلکار اور رینجرز کے گارڈز بھی فراہم کرنے کا حکم دے دیتے، یہاں جس کے پاس پیسہ ہے وہ خود کو خدا سمجھتا ہے، پرائیویٹ گارڈز رکھ لیتے ہیں اور سڑکوں پر عوام کو ہراساں کرتے رہتے ہیں۔

اس موقع پر عدالت نے پولیس کو ہدایت کی کہ عوام کو ہراساں کرنے والے پولیس اور پرائیویٹ گارڈز کو چیک کریں۔نمائندہ محکمہ داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ حلیم عادل شیخ چاہیں تو سکیورٹی کے لئے پرائیویٹ گارڈز رکھ سکتے ہیں۔عدالتِ عالیہ نے حلیم عادل کے وکیل کی عدم موجودگی کے باعث سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کر دی۔