پراسراریت

440

ملک کے حالات کس رُخ پر جارہے ہیں آگے جا کر یہ کیا شکل اختیار کریں گے کوئی ٹھیک سے اس کا اندازہ نہیں لگا سکتا، ہر شعبے میں یا ہر معاملے میں ایک پراسراریت سی نظر آتی ہے شخصیات میں اگر ہم پہلے عمران خان پر ہی بات کر لیں کہ ایک عام آدمی جو بات سمجھ رہا ہے وہ اتنے بڑے لیڈر کی سمجھ میں کیوں نہیں آپا رہی ہے کہ پہلے دونوں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات اگر آئینی مدت کے اندر ہوگئے (جس کے امکانات بہت کم ہیں) اور دونوں صوبوں میں ان کی حکومتیں قائم ہو گئیں تو ستمبر اکتوبر میں جب مردم شماری بھی مکمل ہوچکی ہوگی ملک میں عام انتخابات نئی حلقہ بندیوں کے مطابق ہوں گے تو کیا پنجاب اور کے پی کے کی اسمبلیاں توڑ دی جائیں گی اور یہاں پھر دوبارہ انتخاب ہوں گے اور یہ اسمبلیاں صرف چار مہینوں کے لیے ہوں گی اس غریب اور مقروض قوم کا اربوں روپیہ ضائع ہو جائے گا۔ عمران خان کو جن خلائی مخلوق (بقول نواز شریف کہ) نے گود لیا تھا انہوں نے اسے اپنی گود سے کب کا اُتار دیا لیکن اس ضدی بچے نے اب بھی ان کا دامن مضبوطی سے پکڑا ہوا ہے عمران خان کی شخصیت کی یہ پراسراریت سمجھ میں نہیں آرہی ہے کہ جب عوام میں ان کی مقبولیت عروج پر ہے تو وہ اسٹیبلشمنٹ کا دامن چھوڑ کیوں نہیں دیتے۔
آئی ایم ایف کی پراسراریت بھی ہماری سمجھ میں نہیں آرہی ہے کہ جیسے جیسے حکومت پاکستان اس کی طرف سے آنے والے تمام مطالبات کو پورا کرتی جارہی ہے ویسے ویسے وہ اور دور ہوتا چلا جارہا ہے۔ ہمارے ایک مرحوم کامیڈین عمر شریف نے ایک ڈرامے میں کہا تھا کہ مجھے آج تک یہ بات سمجھ میں نہیں آئی کہ آخر یہ بیویاں چاہتی کیا ہیں بالکل اسی طرح ہمیں یہ بات سمجھ میں نہیں آرہی ہے کہ یہ آئی ایم ایف ہم سے چاہتا کیا ہے۔ اسی سے جڑی ہوئی ایک بات یہ بھی ہے کہ یہ معلوم کیا جائے کہ امریکا در اصل کیا چاہتا ہے اس لیے کہ آئی ایم ایف کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ امریکا کی لونڈی ہے اور اسی کے اشارے پر شاید اس نے اتنا سخت رویہ اختیار کیا ہوا ہے۔ امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں ابہام اور پراسراریت کے پردے پڑے ہوئے ہیں پاکستان کے بارے میں امریکا کے دل میں کچھ اور ہے اور زبان پر کچھ اور ہے۔ راولپنڈی میں جب اوجھڑی کیمپ کا واقعہ ہوا تھا اور اس میں سننے میں آیا تھا کہ بہت سارا امریکی اسلحہ بھی جل گیا تھا شاہد خاقان عباسی کے والد بھی اسی حادثے میں جاں بحق ہو گئے تھے لیکن افغانستان میں کوئی اوجھڑی کیمپ نہیں تھا اسی لیے امریکا وہاں سات ارب ڈالر سے زائد کا اسلحہ چھوڑ کر چلا گیا۔
یہ جدید اسلحہ جو امریکا نے افغانستان میں چھوڑا ہے درپردہ اس کے پیچھے مقاصد کیا ہیں امریکی حکام آج کل پاکستان سے پیار محبت کی باتیں کررہے ہیں لیکن افغانستان میں طالبان امریکا کے چھوڑے ہوئے جدید اسلحے سے پاکستان پر حملے کررہے ہیں جس میں تقریباً روز ہی ہماری فوج کے سپاہی اور افسران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں۔ اس قوم کے کروڑوں روپے کے خرچ سے افغان سرحد پرجو باڑ لگائی جارہی تھی اور اس کا 80فی صد سے زائد کام مکمل ہو چکا تھا اس کو بھی جگہ جگہ سے توڑ دیا گیا اور اب اس پر کام بھی رک گیا۔ امریکا کی پاکستان سے دوستی کی پراسراریت یہ ہے کہ دوستی کے پردے میں دشمنی یعنی اپنے دل کی بھڑاس نکالی جائے اس لیے کہ امریکا یہی سمجھتا ہے کہ اسے افغانستان میں شکست پاکستان کی وجہ سے ہوئی ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ہماری فوج ایک مضبوط فوج ہے ابھی کل پرسوں ہی ایک خبر نظر سے گزری ہے کہ پاکستان کی فوج دنیا کی پانچویں بڑی اور مضبوط فوج ہے، یہی وجہ ہے امریکا بھارت اور اسرائیل ایک طرف جہاں ہمارے ایٹم بم اور میزائل ٹیکنالوجی کے مخالف ہیں وہیں دوسری طرف وہ پاکستانی فوج کے بھی شدید مخالف ہیں۔ اقوام متحدہ کو دنیا میں کہیں بھی فوج کی ضرورت پڑتی ہے تو اس کی نظریں سب سے پہلے پاکستان کی طرف اٹھتی ہیں۔
اخبارات میں وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کا یہ بیان شائع ہوا ہے کہ جوہری معاملات کسی ملک یا مالیاتی ادارے کے ساتھ ایجنڈے پر نہیں ہے چلو شکر ہے خدا کا کہ بعض ذمے دار لوگوں کی طرف سے جن شکوک و شبہات کا اظہار کیا جارہا تھا وہ ختم ہو گئے۔ آج کا آرٹیکل کسی ایک موضوع پر مربوط انداز میں نہیں ہے بلکہ جو باتیں جستہ جستہ ذہن میں آتی جارہی ہیں وہ قلمبند کرتے جارہے ہیں ہم پھر اپنے سیاسی رہنمائوں کی طرف آتے ہیں عمران خان کو جمعرات والے دن نو مقدمات میں ضمانت مل گئی ہے لیکن جس طرح وہ مزاحمت کررہے ہیں اور ہزاروں کارکنوں کو عدالت کے چاروں طرف جمع کرکے پولیس کے ساتھ تصادم والی جو فضاء وہ بنا رہے ہیں، وہ کوئی اچھا ٹرینڈ سیٹ نہیں کررہے ہیں اور اب تو یہ بات بھی نکل کر سامنے آگئی کہ وہ اپنے متوقع امیدواروں کو یہ دھمکی دے رہے ہیں کہ جو کوئی پچاس آدمی نہیں لائے گا اسے پی ٹی آئی کا ٹکٹ نہیں دیا جائے گا۔ عمران خان کی یہ بات ابھی تک سمجھ میں نہیں آئی کہ وہ ان طالبان سے تو مذاکرات کے لیے زور دیتے ہیں جو روزآنہ ہمارے فوجیوں کو مارہے ہیں لیکن جب ملک کے دیگر سیاست دانوں سے مذاکرات کی بات کی جاتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ چوروں کے ساتھ کوئی بات نہیں ہوگی، یعنی وہ قاتلوں سے تو بات کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن اپنے ملک کے سیاست دانوں سے بات کرنے کے لیے تیار نہیں۔ لیکن اب خدا خدا کرکے کچھ برف پگھلی ہے چودھری فواد نے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے لیکن 18مارچ ہفتے والے دن زمان پارک میں پولیس نے جس طرح عمران خان کے گھر پر حملہ کیا اور تلاشی لی اور پولیس کے مطابق وہاں سے اسلحہ بھی برآمد کیا۔ اس پر پی پی پی کے رہنما اعتزاز احسن بھی بول پڑے کہ ان کے گھر پر بھی پولیس نے دھاوا بولا ہے وہ اس سلسلے میں پولیس افسران کے خلاف عدالت میں جارہے ہیں دوسری طرف اسلام آباد میں جیوڈیشل کمپلیکس کے سامنے پولیس اور پی ٹی آئی کے درمیان ٹکرائو ہوا ہے دونوں طرف سے شدید پتھرائو ہوا پولیس کی طرف سے آنسو گیس کی شیلنگ ہوئی ایسے ماحول میں کیا مذاکرات ہوں گے عمران خان لاہور سے اسلام آباد پہنچ گئے اور عدالت کے کمرے میں جانے سے پہلے گیٹ پر ہی تحریک انصاف کے کارکنوں نے ان کا زبردست استقبال کیا عدالت کے حکم پر ایس پی سمیع اللہ نے دروازے پر ہی حاضری شیٹ پر دستخط کروالیے اس کے بعد عمران خان واپس چلے گئے۔