ٹرائیکا کے لیڈران واشنگٹن جا کر گیڈر بن جاتے ہیں، سراج الحق

308
oppose

بہاولنگر:امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی اسپیشلائزیشن کرپشن ہے، توشہ خانہ میں سب کے کارنامے سامنے آ گئے، گھڑیاں، گاڑیاں، کلاشنکوفیں، گلدان، پائن ایپل، کھجوریں جس کو جو ملا اٹھا کر لے گیا۔

سراج الحق نے کہا کہ فلاں شخص پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو ہے، بعد میں اسے پارٹی میں شامل کر لیا، ایک صاحب دوسرے صاحب کو سڑکوں پر گھسیٹنے کی تقریریں کرتے تھے، اب مل کراقتدار اور پروٹوکول کے مزے لے رہے ہیں، کل ایک دوسرے کو لٹیرے کہنے والے آج بہن بھائی بن گئے، یہ سب بزدل لوگ ہیں۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ  امریکا کے خلاف نعرے لگاتے ہیں بعد میں ان کے سفیروں کے ترلے کرتے ہیں، ٹرائیکا کے لیڈران پاکستان میں بڑھکیں مارتے ہیں، واشنگٹن جا کر گیڈر بن جاتے ہیں، یہ آج تک امریکا سے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کا مطالبہ بھی نہیں کر سکے، خود پاکستانیوں کے قاتل ریمنڈ ڈیوس کو ہاتھ جوڑ کر رہائی دی۔

انہوں نے کہا کہ  حکمران نیب زدہ ہیں، اسی لیے سب نے مل کر ادارہ کے پر کاٹ دیے، نیب قوانین میں تبدیلی کر کے 50کروڑ تک کی کرپشن کو بھی جائز قرار دے دیا، انھوں نے کشمیر کا سودا کیا، یہ پاکستانی معاشرے کی تباہی کے لیے ٹرانس جینڈر بل لے کر آئے، جماعت اسلامی نے ڈٹ کر مخالفت کی۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ کرپٹ ٹرائیکا ایکسپوز ہو گیا، یہ سو سال بھی اقتدار میں رہا تو عوام کی حالت نہیں بدلے گی، ملک کو حقیقی آزادی صرف جماعت اسلامی دلا سکتی ہے۔ جماعت اسلامی کا دور آنے والا ہے، نیب اور عدالتیں لٹیروں کا احتساب نہیں کر سکیں، ان شاء اللہ ہم کریں گے۔

انہوں  نے کہا کہ ملک میں عدالتیں اور اسٹیبلشمنٹ پی ڈی ایم، پی ٹی آئی میں تقسیم، الیکشن کمیشن متنازعہ ہو چکا ہے۔ عدلیہ چہرے اور سٹیٹس دیکھ کر فیصلے کرتی ہے، ظالموں، قاتلوں کو ضمانتیں مل جاتی ہیں، مظلوم پکڑا جاتا ہے، گوادر کے حقوق کی آواز مولانا ہدایت الرحمن کی مثال سب کے سامنے ہے، عوام کے لیے آواز اٹھانے پر انھیں جھوٹے مقدمات میں جیل میں بند کر دیا گیا۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ تینوں نام نہاد بڑی پارٹیوں کے ہوتے ہوئے ملک کو کسی دشمن کی ضرورت نہیں، یہ وہ لوگ ہیں جن کے مارشل لاز میں بھی وارے نیارے رہتے ہیں اور نام نہاد جمہوری ادوار میں بھی مزے لیتے ہیں، انھیں عوام کی پریشانیوں اور محرومیوں کا رتی برابر بھی ادراک نہیں، عام آدمی 42قسم کے ٹیکس ادا کرتا ہے حکمران عیاشیاں کرتے ہیں، انھوں نے آئی ایم ایف کے حکم پر عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالا۔