تھری ڈی پرنٹنگ سے تخلیق گردے کی پیوند کاری ممکن ہوگئی ہے،ڈاکٹر عطا الرحمن

475

کراچی : ملک کے  معروف سائنسدان پروفیسر ڈاکٹر عطا الرحمان  نے کہا ہے کہ دنیا میں تیزی سے تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں، تھری ڈی پرنٹنگ کے ذریعے انسانی گردے بنائے جارہےہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈاؤ یونیورسٹی  آف ہیلتھ سائنسز کے زیرِ اہتمام پہلی دو روزہ بین الاقوامی بائیومیڈیکل سائنسز کانفرنس بہ عنوان ” بریجنگ بیسک اینڈ ٹرانزیشنل ریسرچ ” سے بطور مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ڈاکٹر عطا الرحمان نے کہاکہ  جن کی انسانوں میں پیوندکاری ممکن ہوگئی ہے اس کے علاوہ اسٹیم سیل ٹیکنالوجی  سے جگر، گردے، دل یا دیگر اعضاء جن میں نقص پیدا ہو گیا ہو، انہیں ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ  جو خلیہ غیر فعال ہو گئے ہیں، ان کی جگہ نئے خلیے تخلیق کئے جا سکتے ہیں، اس لئے ہماری حکومتوں کو سوچنا چاہیئے کہ صرف زراعتی معیشت پر انحصار کر کے  ملکی معیشت کو مستحکم نہیں کیا جا سکتا بلکہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس (مصنوعی ذہانت ) اور بائیو ٹیکنالوجی کے ذریعےمختلف وائرس کے خلاف ویکسین بناکر  معیشت  کو بہتر انداز میں مستحکم کیا جاسکتا ہے۔

پروفیسر  ڈاکٹر عطا الرحمان نے کہا کہ دنیا  میں حیرت انگیز ترقیاں ان ممالک میں ہو رہی ہیں جنہوں نے سمجھ لیا ہے کہ ان کی افرادی قوت میں ہی ان کی طاقت پوشیدہ ہے، سائنسی علوم، ٹیکنالوجی  اور حدت طرازی کو ترجیح قرار دئیے بغیر پاکستان ترقی نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ مصنوعی  ذہانت  طب کے میدان میں بھی بڑے پیمانے پر استعمال کی جا رہی ہے ، ا س کے ذریعے معلوم کیا جا سکتا ہے کہ انسانی جسم کے کون سے اعضاء میں خامی ہے اور ان کو ٹھیک کیسے کیا جا سکتا ہے۔

ڈاکٹر نے کہا کہ  اعلیٰ تعلیم کے میدان میں پاکستان میں گذشتہ دو عشروں کے دوران حیرت انگیز تبدیلیاں ہوئیں۔ بیس برس پہلے ہم اپنے پڑوسی ملک بھارت سے ریسرچ  پبلیکیشنز کی فیلڈ میں 400 فیصد پیچھے تھے، جب ہم نے اس جانب توجہ دی تو پاکستان نے 2018 میں بھارت کو کراس کیا اور آج ہم بھارت کے مقابلے ریسرچ پبلیکیشنز کے شعبے میں فی کس آبادی  کی بنیاد پر اس سے دس تا پندرہ فیصد آگے ہیں ۔