عدالت کے باہر انتشار کا پلان تھا، گاڑی سے نکلتے ہی قتل کردیا جاتا، عمران خان

501

لاہور:چیئرمین تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) اورسابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کا قتل کا پلان بنا ہوا ہے، سوچا ہے اس کے بعد کیا ہو گا؟ جنھوں نے اس ملک میں رہنا ہے انھیں اس کے مستقبل کے بارے میں فکر کرنی چاہیے باقی سب نے تو باہر بھاگ جانا ہے۔

عمران خان نے پولیس پر الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے سرچ کے نام پر ان کے گھر پر لوٹ مار کی ہے، انتظامیہ نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ پیر کو یہ ہمیں مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کی اجازت دیں گے، اب ہم بدھ کو ہم جلسہ کر رہے ہیں اور مینار پاکستان پر ہونے والا یہ جلسہ ریفرنڈم ثابت ہو گا کہ عوام کدھر کھڑے ہیں، میں جب بھی باہر نکلتا ہوں تو ایف آئی آر درج ہو جاتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ حالات ہاتھ سے نکلتے جا رہے ہیں اور ایسی صورتحال ہو گی کہ لوگ سری لنکا کو بھول جائیں گے، حکومت مجھے گرفتار کر کے بلوچستان لے کر جانا چاہتی تھی تاکہ میں پارٹی ٹکٹ جاری نہ کر سکوں، کل میں اسلام آباد پیشی کے لیے نکلا تو مجھے پتا تھا کہ انہوں نے مجھے جیل میں ڈالنا ہے یا قتل کرنا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ  جگہ جگہ ناکے لگائے گئے، یہ مجھے اکیلا کر کے عدالت لے جانا تھا، وہاں انہوں نے یا مجھے قتل کرنا تھا یا بلوچستان لے کر جانا تھا،میں اپنی بیوی کو خدا حافظ کہہ کر گھر سے نکلا کیونکہ مجھے پتا تھا کہ یہ کچھ بھی کر سکتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ جب میں اسلام آباد کے ٹول پلازہ پر پہنچا تو مجھے ان کی نیت پر کوئی شک نہیں رہ گیا، موٹر وے بند کیا ہوا تھا، ان کا پلان تھا کہ عمران خان کے نکلنے کے بعد گاڑیوں کو روک دیا جائے۔

عمران خان  نے کہا کہ  وہ زمان پارک میں ان کی رہائش گاہ پر حملہ کرنے والے ہر پولیس افسر کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے جا رہے ہیں۔ہم ان تمام پولیس والوں پر کیس کر رہے ہیں جو یہاں گھسے۔ ہم ان کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں توہین عدالت کا کیس کر رہے ہیں۔ محسن نقوی اور آئی جی پر ظل شاہ کے قتل کا کیس کروائیں گے۔