آمد رمضان اور بلدیاتی ذمے داریاں

548

میرا مطالعہ محدود ہے، لیکن میں نے کہیں یہ نہیں پڑھا کہ ہمارے پیارے نبی آخرالزماں ؐ نے کبھی اپنی درازی عمر کی دعا مانگی ہو، ہاں آپؐ جب رجب کا چاند دیکھ لیتے تو یہ دعا پڑھتے؛ اے اللہ رجب اور شعبان کے مہینوں میں میرے لیے برکت عطا فرما اور مجھے رمضان تک پہنچا دے۔ یعنی مجھے اتنی مہلت زندگی دے دے کہ میں آنے والے رمضان کی برکتوں سے فیضیاب ہو جائوں۔ طویل العمری کے حوالے سے کچھ احادیث ہیں کہ جیسے ایک صحابی نے آپؐ سے پوچھا کہ یا رسول اللہ یہ بتائیے کہ سب سے خوش قسمت انسان کون ہے آپؐ نے جواب دیا جس کی عمر لمبی ہو اور وہ نیک ہو۔ اس کے اوپر اللہ تعالیٰ کی دو عنایات ہیں ایک تو یہ کہ اللہ اسے نیکی کرنے کی توفیق دے رہا ہے دوسری یہ کہ وہ لمبی عمر بھی جی رہا ہے۔ اسی طرح آپؐ ایک دعا یہ بھی مانگا کرتے تھے کہ اے اللہ مجھے اچانک موت اور طویل بیماری سے محفوظ فرما۔ یہ کتنی اہم دعا ہے ہم اپنے معاشرے میں طویل بیماری والے لوگوں کو دیکھتے ہیں کہ کس طرح وہ اپنی بیماری سے بیزار اور ان کے لواحقین پریشان نظر آتے ہیں اسی لیے اکثر بزرگوں کو یہ دعا مانگتے ہوئے دیکھا ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ اے اللہ ہمیں چلتے ہاتھ پائوں اٹھا لینا۔ اچانک موت میں توبہ استغفار کا اپنے رشتے داروں سے معافی تلافی کا اور اپنے وارثین کو وصیت کرنے کا موقع نہیں مل پاتا۔
آپ یقینا دعا بھی مانگیں گے کہ اے اللہ اس آنے والے رمضان کو میرے لیے مغفرت اور نجات کا ذریعہ بنادے کہ پتا نہیں آئندہ سال کا رمضان ملے یا نہ ملے دعائوں کے ساتھ کچھ عملی منصوبے بھی بنالیں کہ جیسے اپنے آپ سے یہ عہد کرلیں کہ رمضان کی تمام نمازیں تکبیر اولیٰ سے پڑھنے کا اہتمام کریں گے، ایک عزم یہ بھی کر لیں کہ سحری سے کچھ دیر پہلے اٹھ کر تہجد کا اہتمام کریں گے۔ صدقہ و خیرات کی مقدار کچھ زیادہ کر دیں گے۔ چونکہ اس مہینے میں قرآن کا نزول ہوا تھا اس لیے قرآن سے اپنے تعلق کو قائم رکھنے کے نتیجے میں روزوں کا ثواب اور بڑھ جائے گا ویسے تو قرآن ناظرہ پڑھنے کا بھی اجر ہے کہ ایک لفظ پر دس نیکیوں کی بات کی گئی ہے قرآن ناظرہ کے ساتھ ساتھ بات کی بھی کوشش کی جائے اس کا کچھ حصہ ترجمہ اور تفسیر کے ساتھ پڑھا جائے۔ اس بات کا بھی اہتمام کیا جائے کہ قرآن کا کچھ حصہ زبانی یاد کرلیا جائے۔ یہ تو وہ نکات ہے جو ہم ہر دفعہ سنتے ہیں اور عمل کرنے کی بھی کوشش کرتے ہیں ہمارے علماء اور خطیب حضرات بھی ان ہی موضوعات پر عوام سے گفتگو کرتے ہیں لیکن ایک اہم بات ہم بھول جاتے ہیں۔ جس طرح اس مہینے میں ایک نیکی کا کئی گنا زیادہ ثواب ملتا ہے اسی طرح ہم کوئی گناہ کا کام اس مہینے میں کریں گے تو اس کی شدت بھی زیادہ ہو گی جھوٹ بولنے کا گناہ بھی عام دنوں کی بہ نسبت بڑھ جائے گا۔ اس دفعہ رمضان میں یہ عہد کرلیں کہ کوئی ایک بدی یا گناہ کا کام ہم نہیں کریں گے۔ مثلاً ہم اپنے آپ سے یہ عہد کر لیں یا یہ عزم باندھ لیں کہ اس دفعہ رمضان میں ہم غیبت بالکل نہیں کریں گے بلکہ کوئی دوسرا کررہا ہو گا تو اسے بھی روکیں گے، جھوٹ ہے چغل خوری ہے غصہ اور جھنجلاہٹ ہے ان سب چیزوںسے بھی پرہیز کرنا ہے یہ سب روزے میں سوراخ کرنے والی چیزیں ہیں۔
اس دفعہ رمضان ایک ایسے موقع پر آیا ہے کہ کراچی میں جماعت اسلامی کو بلدیاتی انتخاب میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے کامیابی ملی ہے ویسے تو پورے ملک کے تحریکی حلقوں میں خوشی و مسرت کی ایک لہر دوڑ گئی ہے لیکن کراچی کے کارکنوں کی خوشی اس لیے زیادہ ہے کہ کراچی میں دہشت گردی کے خلاف درجنوں تحریکی ساتھیوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے اور وہ شہید ہوئے ان ہی شہدا کے طفیل ہمیں یہ کامیابی ملی ہے لیکن ابھی اس میں اور بھی اہم مراحل باقی ہیں ہمارے جو تحریکی ساتھی بلدیاتی سیٹ اپ میں آئے ہیں انہیں روزے رکھنے کے ساتھ دیگر بلدیاتی امور میں بھی دلچسپی لینا ہوگی۔ بلدیاتی انتخاب میں عوام کی بڑی اکثریت نے جماعت کو ووٹ دیا ہے ہمیں اپنے ان سب ساتھیوں کو اپنے ذاتی رابطے میں لانا ہے محلے میں چھوٹی چھوٹی افطار پارٹیاں کی جائیں اور عوام سے رابطے کو بڑھایا جائے کامیاب یوسی چیرمین وائس چیرمین اور کونسلرز اپنی متعلقہ یو سی کے دفاتر میں چکر لگائیں وہاں کے عملے سے کام کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ کراچی میں بلدیاتی سیٹ اپ کے مکمل کرنے میں ہماری صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن دونوں اپنی ملی بھگت سے بے حسی اور سست روی کا مظاہرہ کررہے ہیں، ہو سکتا ہے بلدیاتی اسٹرکچر کی تکمیل کے سلسلے میں جماعت اسلامی کو اسی ماہ رمضان میں کوئی احتجاجی مہم چلانا پڑے ہوسکتا ہے کہ الیکشن کمیشن کے دفاتر کے سامنے کئی روز کا دھرنا دینا پڑے کہ افطاری تراویح اور سحری بھی وہیں کرنا پڑے لہٰذا کراچی کے کارکنوں کو اس کے لیے تیار رہنا ہو گا۔