قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

398

بجز اْن مشرکین کے جن سے تم نے معاہد ے کیے پھر انہوں نے اپنے عہد کو پورا کرنے میں تمہارے ساتھ کوئی کمی نہیں کی اور نہ تمہارے خلاف کسی کی مدد کی، تو ایسے لوگوں کے ساتھ تم بھی مدت معاہدہ تک وفا کرو کیونکہ اللہ متقیوں ہی کو پسند کرتا ہے۔ پس جب حرام مہینے گزر جائیں تو مشرکین کو قتل کرو جہاں پاؤ اور انہیں پکڑو اور گھیرو اور ہر گھات میں اْن کی خبر لینے کے لیے بیٹھو پھر اگر وہ توبہ کر لیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں تو انہیں چھوڑ دو اللہ درگزر کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔(سورۃ التوبۃ:4تا5)

سیدنا بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا  اندھیرے میں مسجد میں جانے والوں کو خوشخبری دے دو کہ قیامت کے دن ان کے لیے مکمل نور ہوگا۔ (سنن ابو داوود) تشریح: اس حدیث میں اندھیرے سے مراد عشاء اور فجر کے وقت کا اندھیرا ہے یعنی ان دونوں نمازوں کو پابندی سے جماعت کے ساتھ پڑھنے والوں کو قیامت کے دن نور عطا کیا جائے گا۔ (مشکوٰۃ)