قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

314

جن لوگوں نے ایمان قبول کیا اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں اپنی جانیں لڑائیں اور اپنے مال کھپائے، اور جن لوگوں نے ہجرت کرنے والوں کو جگہ دی اور ان کی مدد کی، وہی دراصل ایک دوسرے کے ولی ہیں رہے وہ لوگ جو ایمان تو لے آئے مگر ہجرت کر کے (دارالاسلام میں) آ نہیں گئے تو ان سے تمہارا ولایت کا کوئی تعلق نہیں ہے جب تک کہ وہ ہجرت کر کے نہ آ جائیں ہاں اگر وہ دین کے معاملہ میں تم سے مدد مانگیں تو ان کی مدد کرنا تم پر فرض ہے، لیکن کسی ایسی قوم کے خلاف نہیں جس سے تمہارا معاہدہ ہو جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے دیکھتا ہے۔ (سورۃ الانفال:72)

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر بھی سونا ہوتا تو مجھے یہ گوارا نہ ہوتا کہ تین راتیں گزر جاتیں اور وہ تمام سونا یا اس کا کچھ حصہ علاوہ بقدر ادائے قرض کے میرے پاس موجود رہتا۔ (بخاری)تشریح؎مطلب یہ ہے کہ اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر بھی سونا ہوتا تو میرے لیے سب سے زیادہ پسندیدہ بات یہ ہوتی کہ میں تمام سونا تین رات کے اندر اندر ہی لوگوں میں تقسیم کر دیتا ، اس میں سے اپنے پاس کچھ بھی نہ رکھتا ہاں اتنا سونا ضرور بچا لیتا جس سے میں اپنا قرض ادا کر سکتا کیونکہ قرض ادا کرنا صدقہ سے مقدم ہے۔(مشکوٰۃ)