فینسی نمبر پلیٹوں کے خلاف پولیس کا کریک ڈاؤن

121

کراچی: سندھ حکومت کی جانب سے فینسی نمبر پلیٹوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی وجہ سے گاڑیوں کی آفیشل نمبر پلیٹوں کی طلب میں اضافہ ہوگیا۔

کسٹم انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق کنٹریکٹر کی نااہلی کی وجہ سے سندھ اور پنجاب میں گاڑیوں کی لاکھوں نمبر پلیٹوں کی فراہمی متاثر ہوگئی جس کی وجہ سے گاڑیوں کی کمپیوٹرائزڈ نمبر پلیٹس کی عدم فراہمی کا سامنا ہے۔

دوسری جانب آفیشل نمبر پلیٹس نہ ملنے پر ایکسائز اور ٹریفک پولیس کی مہم عوام کے لیے مصیبت بن گئی ہے۔عوام کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کی آفیشل نمبر پلیٹیں دستیاب ہی نہیں تو گاڑیوں والے نمبر پلیٹیں کہاں سے لائیں۔

کسٹم انٹیلی جنس کے ذرائع کے مطابق فینسی نمبر پلیٹ کے خلاف مہم سے آفیشل نمبر پلیٹوں کی طلب میں اضافہ ہوگیا ہے، صوبائی حکومتوں نے 2020 میں کمپیوٹرائزڈ نمبر پلیٹس کا آرڈر دیا تھا۔

وفاقی ادارے نے نمبر پلیٹس کا ٹھیکہ 2 نجی کمپنیوں کے سپرد کیا جس کے بعد نجی کمپنی نے نمبر پلیٹوں کے مٹیریل کی قیمت کمی ظاہر کی، مٹیریل کی قیمت کم ظاہر کرکی کمپنی نے 56 ملین روپے ٹیکس چوری کیا جس پر کلیکٹر کسٹمز نے کمپنی پر 26 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بعد ازاں انچارج موٹر نمبر پلیٹس پروجیکٹ این آر ٹی سی سے کئی بار رابطہ کیا لیکن انچارج موٹر نمبر پلیٹس پروجیکٹ نے مؤقف دینے سے گریز کیا ہے۔نیب دستاویز کے مطابق کمپنی کے مالک نے پلی بارگین کی مد میں 62 ملین سے زائد رقم جمع کروائی، 2018 میں بھی اس کمپنی کے مالک کرپشن کیس میں نیب سے پلی بارگین کرچکے ہیں۔