سیاسی انتقام ملک کو مزید کمزور کر رہا ہے

389

اسلام میں انتقام سے بہتر معاف کرنے کو اہمیت دی گئی ہے ایسا کرنے کا حکم اس لیے بھی دیا گیا کہ ہم ایک اچھے معاشرے کو جنم دیا جا سکے، ساتھ ہی بہتر تعلقات کی جانب بڑھ سکیں مگر دیکھا یہ گیا ہے کہ آج ہم انتقام لیے بغیر چین سے بیٹھنے کو حرام، بے غیریتی سمجھتے ہوئے انتقام لینے کی سر توڑ کوشش میں اتنا آگے بڑھ جاتے ہیں کہ ہمیں حال کی فکر ہوتی ہے نہ ہی ہم مستقبل کے خطرناک نتائج کا سوچتے ہیں۔ ہم نے اپنی اپنی غیرت کا ایک معیار قائم کیا ہوا ہے یعنی جہاں ہمیں درست لگے گا ہماری غیرت وہاں ہی جاگے گی۔ ملک میں عدالتی ناانصافیوں پولیس کی ناانصافیوں حکمرانوں کی ناانصافیوں پر ہم سب خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں بس غیرت کا ہم سب نے اپنا اپنا معیار بنایا ہوا ہے۔
البتہ عوام سے بہتر ہمارے کرپٹ نااہل نالائق حکمران ہیں جو اقتدار میں آتے ہی ملک و قوم کے مسائل کو دفن کر کے سیاسی انتقام کو اپنی اہم ترین ذمے داری سمجھتے ہوئے اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ سیاسی انتقام کا ایسا سلسلہ شروع کرتے ہیں کہ ہماری جاگ ہنسائی بڑی دھوم دھام سے ہوتی ہے۔ بد قسمتی سے سیاسی انتقام ہماری سیاست کا بد ترین المیہ رہا ہے آج ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتیں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی جو سیاسی کزن بنے ہوئے ہیں ان کے ادوار میں جس طرح سیاسی انتقام کی مثالیں رقم کی گئیں وہ شاید کسی دور میں نہیں ہوا، آج بھی نیب اور عدالتوں کی جانب سے جن مقدمات میں ان جماعتوں کی قیادت کو باعزت بری کیا گیا یہ مقدمات ان دونوں جماعتوں ہی نے ایک دوسرے کے خلاف بنائے جو حقیقت پر مبنی تھے مگر ہمارے ملک میں انصاف کے نظام کو ہر دور میں غلط استعمال کیا جاتا رہا ہے ن لیگ کے ادوار میں جس طرح محترمہ بے نظیر عدالتوں کا سامنا کرتی رہیں اسی طرح کا سیاسی انتقام پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں ن لیگ کے ساتھ کیا گیا البتہ یہ تلخ حقیقت ہے کہ ن لیگ سیاسی انتقام لینے میں سب سے آگے رہی۔
بد قسمتی سے ن لیگ پیپلزپارٹی کے ہر دور میں سیاسی انتقام کو جنم دیا گیا سندھ خاص کر کراچی میں جس طرح تعصب کی بنیاد پر بھائی کو بھائی سے لڑانے کی مذموم سازش پیپلزپارٹی کی جانب سے کی گئی جس کا سلسلہ آج بھی جاری ہے جعلی ڈومسائل کی بنیاد پر بھرتیاں کر کے کرا چی کے نوجوانوں کے دلوں میں نفرت کے بیج بوئے گئے مہاجر سندھی کو تقسیم کرنے کراچی ہمارا ہے کی صدائیں دونوں جانب سے لگائی گئیں کیا یہ دونوں جانب کے نوجوانوں کے ساتھ سیاسی انتقام نہیں۔ آج پورا ملک معاشی بحران کا شکار ہے، مہنگائی بے روزگاری نے غریب کی چیخیں نکال دی ہیں سفید پوش طبقہ ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہوگیا ہے مزید مہنگائی کی نوید سنائی جارہی ہے آئی ایم ایف کے ہاتھوں وطن عزیز کو گروی رکھنے کی سازش کی جارہی ہے موجودہ حکومت کی دونوں بڑی جماعتیں اپنے مفادات کو اہمیت دیتے ہوئے ملک کو دیوالیہ کی جانب لے جارہی ہیں۔ حکمرانی کا نشہ ان ۱۳ جماعتوں کے سر چڑکر بول رہا ہے ملک میں چند روز پہلے سانحہ پشاور ہوا جس میں سیکڑوں پولیس والوں سمیت کئی معصوم لوگ شہید اور کئی زخمی ہوئے اس وقت بھی ملک پر دہشت گردی کے بادل منڈلا رہے ہیں۔
بد قسمتی سے موجودہ حکومت اور ان کے وفاقی وزیرے داخلہ رانا صاحب ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کے بجائے اپنے سیاسی مخالفین کا خاتمہ کرنے میں سر دھڑ کی بازی لگائے ہوئے ہیں قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہورہا ہے دشمن اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب ہوتا دکھائی دے رہا ہے مگر ہٹ دھرمی موجودہ حکومت کی کہ ان کو سیاسی انتقام کے سوا کچھ دکھائی نہیں دے رہا، ساتھ ہی یہ قوم بڑی مایوسی کے ساتھ اپنے دونوں معزز اداروں کی جانب دیکھ رہی ہے کہ ملک کو ایک سازش کے تحت سیاسی معاشی دفاعی بحران کی جانب دھکیلا جارہا ہے مگر ملک کے محافظ انصاف کے علمبردار ادارے کیوں خاموش ہیں کیا ہمارے بزرگوں نے لاکھوں قربانیاں اس لیے دے کر یہ وطن عزیز حاصل کیا تھا کہ ہم اس ملک کو مفاد پرست کرپٹ نالائق حکمرانوں کے حوالے کر کے دنیا بھر میں اپنا اور اس ملک کا مذاق اُڑتا دیکھیں۔
اس وقت ملک سیاسی معاشی بحران کے ساتھ ساتھ دہشت گردوں کے نشانے پر ہے ان تمام معاملات کو درست سمت دینے کے لیے ایک مضبوط موثر حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ پہلے تو فوری سیاسی انتقام کا سلسلہ روکا جائے جس میں ملک کے دونوں طاقتور ادارے آئین میں رہتے ہوئے اپنا اپنا کرادار ادا کریں دوسرا ملک میں فوری ایک شفاف غیر جانبدار انتخابات کا اعلان کیا جائے تاکہ عوام اپنے قیمتی ووٹ سے پیپلزپارٹی ن لیگ تحریک انصاف یا کسی اور کی ایک نئی حکومت کا قیام عمل میں لائیں جس کے سپرد ان تمام مسائل کو حل کرنے کی ذمے داری سونپی جائے تاکہ ملک سیاسی معاشی بحران سے نکل سکے۔
یقینا یہ وقت سیاسی انتقام کا نہیں ہے ملک اس وقت سنگین بحران کی جانب بڑھ رہا ہے عوام میں مایوسی بڑھتی چلی جارہی ہے مسائل دن بدن لوگوں کو ذہنی مریض بنارہے ہیں ایسا نا ہو کہ عوام کا طوفان حکمرانوں سے اپنے قیمتی ووٹ کا انتقام لینے ان کے محفوظ محلوں کا رُخ کر نے پر مجبور ہوجائیں لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک میں فوری طور پر نئے انتخابات کرا کر تمام ذمے داریاں آنے والی نئی حکومت کے سپرد کی جائیں تاکہ ملک میں سیاسی معاشی استحکام پیدا ہو سکے۔