ریڈ لائن بس ریپیڈ ٹرانزٹ منصوبے پر فنڈز کی قلت کے سبب کام رک گیا

1584

کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری)12برس کی تاخیر کے بعد شروع ہونے والے ریڈ لائن بس ریپیڈ ٹرانزٹ منصوبے پر فنڈز کی قلت کے سبب کام رک گیا ہے۔یونیورسٹی روڈ کی سڑکیں کھنڈرات کا منظرپیش کر رہی ہیں ، یونیورسٹی روڈ شہر قائد کی مصروف ترین شاہراہوں میں سے ایک ہے۔

گزشتہ برس حکومت سندھ اورایشین ڈویلپمنٹ بینک کے تعاون سے ماڈل کالونی براستہ یونیورسٹی روڈ، نمائش تک بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم (بی آر ٹی ایس)کے تحت”ریڈ لائن“ منصوبے پر ترقیاتی کام کا آغازکیا گیا تھاجو مکمل طور پر رک گیا ہے۔

ریڈ لائن منصوبے پر ترقیاتی کام روکنے کی وجہ سے یونیورسٹی روڈ پر ٹریفک جام رہنا معمول بن گیا ہے، جس سے شہریوں خصو صاً اساتذہ اور طلبا کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور ان کا منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے ہورہا ہے،کمپنی کی بھاری مشینری سڑک کے بیچوں بیچ کھڑی ہے جس کی وجہ سے دو گاڑیاں ایک ساتھ نہیں گزر سکتی ہیں۔

ریڈ لائن بس ریپیڈ ٹرانزٹ منصوبے پر کام کرنے والے کنٹریکٹر کے مطابق حکومت سندھ نے ریڈ لائن بس منصوبے کے لیے ٹھیکیداروں کےبل کی ادئیگی روک دی ہے ۔جسکی وجہ سے ہم نے ترقیاتی کام مکمل طور پر بند کردیا ہے۔

ریڈ لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم (بی آر ٹی ایس) پر دو کمپنیاں کام کررہی تھیں تاہم محمد امین اینڈ سنز کمپنی نے یکم جنوری سے جبکہ ZKBزیڈ کے بی کمپنی نے 19 جنوری سے کام روکا ہوا ہے۔تعمیراتی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ بل پاس نہ ہونے کے باعث کام کو عارضی طور پر روک دیا گیا ہے۔

مزدور وں کی کمی ،سیمنٹ اور سریا کی قیمتوں میں اضافہ بھی کاموں میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔انہوں نے متعلقہ حکام سے درخواست کی ہے کہ جلد از جلد ترقیاتی فنڈز جاری کیے جائے تا کہ کمپنیاں وقت پر تعمیری کام مکمل کر سکیں۔

اس حوالے سے ریڈ لائن بس منصوبے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر پیر سجاد نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ یہ بات درست ہے کہ ریڈ لائن بس منصوبے پر ترقیاتی کام روک دیا گیا ہے جس کی بنیادی وجہ ڈالر کی قیمتوں میں اضافے کے باعث تعمیراتی لاگت میں اضافہ ہے ۔

موجودہ سال کے آغاز سے لے کر اب تک اگر تعمیراتی شعبے میں بڑھنے والی لاگت کا جائزہ لیا جائے تو تعمیراتی کام میں سب سے اہم سریے اور سیمنٹ کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

ریڈ لائن بس منصوبہ تعمیراتی لاگت میں اضافے کی وجہ سے متاثر ہوا ہے کیونکہ منصوبہ تعمیراتی سامان کی لاگت میں اضافے کی وجہ سے اپنے ابتدائی تخمینوں سے زیادہ دکھائی دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیل کی قیمتوں میں ا ضافے کی وجہ سے ٹھیکیداروں نے ریڈ لائن بس منصوبے پر کام روک دیا ہے۔یہ فارن فنڈڈ منصوبہ ہے ہم اس حوالے سے بین الاقوامی اداروں کو درخواست کر سکتے ہیں کے ریڈ لائن منصوبے کو بلاتاخیر جاری رکھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کنٹریکٹر نے جب ریڈ لائن بس منصوبے کے لیے ٹینڈر حاصل کیا تھا اس وقت اسٹیل کی قیمت کم تھی تاہم آج اسٹیل( سریا) فی ٹن 3 لاکھ 10 ہزا روپے میں مل رہا ہے۔  جتنا اسٹیل ٹھیکیداروں کے پاس موجود تھا انہوں نے ریڈ لائن منصوبے پر لگادیا ہے مزید اسٹیل کی خریداری کے لیے ٹھیکیدار موجودہ ڈالر کی قیمت کے حساب سے پروجیکٹ کی رقم میں اضافے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جہاں تک ٹھیکیداروں کے بلوں کی ادائیگی کا معاملہ ہے وہ کافی حد تک حل ہو گیا ہے۔ اصل مسئلہ اسٹیل کی قیمتوں میں اضافے کا ہے جس کی وجہ سے ریڈ لائن منصوبے پر کام کنٹریکٹر نے روک دیا ہے۔

اس حوالے سے منیجر ٹرانس کراچی مہوش زہرہ نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے یہی موقف اختیار کیا کہ ریڈلائن بس منصوبہ ا سٹیل کی کمی کی وجہ سے روک دیا گیا ہے اور تعمیر کے لئے اسٹیل کی ضرورت ہے۔